سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(183) گمشدہ آدمی کی بیوی کا نکاح

  • 22249
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 706

سوال

(183) گمشدہ آدمی کی بیوی کا نکاح

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص عرصۂ دراز تک اپنی بیوی سے غائب رہا یہاں تک کہ اس کے بارے میں یقین ہو گیا کہ وہ گم ہو گیا ہے، لہذا اس کی بیوی نے ایک دوسرے شخص سے شادی کر لی اور اس سے ایک بچہ پیدا ہوا کئی سال کے بعد پہلا خاوند واپس لوٹ آیا، کیا دوسرے خاوند سے اس کا نکاح برقرار رہے گا  یا  فسخ ہو جائے گا، اور کیا پہلے خاوند کو اپنی یہ بیوی واپس لینے کا حق حاصل ہے اگر ہے تو کیا نیا نکاح کرنا ہو گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ مسئلہ فقہی زبان میں ’’ گم شدہ آدمی کی بیوی کا نکاح ‘‘  کہلاتا ہے۔ اگر کسی عورت کا خاوند گم ہو گیا اور اس کی تلاش کی مدت گزر گئی، پھر اس کی موت کا فیصلہ ہو گیا اور عورت نے عدت گزار کر کسی اور آدمی سے شادی کر لی، بعد ازاں پھر گم شدہ خاوند بھی آ گیا، تو اس صورت میں پہلے خاوند کو اختیار حاصل ہے کہ وہ اس دوسرے نکاح کو اپنی حالت پر برقرار رہنے دے یا بیوی واپس لے لے۔ اگر یہ دوسرا نکاح باقی رہتا ہے تو معاملہ واضح ہے اور نکاح بھی درست ہے اور اگر وہ ایسا نہیں کرتا، (بلکہ) اپنی بیوی واپس لینا چاہتا ہے تو وہ واپس آ جائے گی مگر وہ اس سے مجامعت نہیں کر سکتا تاوقتیکہ وہ دوسرے خاوند کی عدت نہ گزارے۔ پہلے خاوند کو نیا نکاح کرنے کی ضرورت نہیں ہو گی، کیونکہ پہلا نکاح کسی بھی وجہ سے باطل نہیں ہوا کہ جس کی بنا پر نیا نکاح کرنے کی ضرورت پیش آئے۔ جہاں تک عورت سے دوسرے خاوند کے بچے کا تعلق ہے تو وہ قانونی بچہ ہے، اجازت شدہ نکاح شرعی کا نتیجہ ہے، لہذا اپنے باپ کی طرف منسوب ہو گا۔شیخ ابن عثیمین

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

نكاح،صفحہ:197

محدث فتویٰ

تبصرے