سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(182) بے نماز خاوند کے ساتھ رہنا

  • 22248
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 602

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرا خاوند دین کے بارے میں بے پروائی کا مظاہرہ کرتا ہے، وہ نہ تو نماز پڑھتا ہے اور نہ رمضان المبارک کے روزے رکھتا ہے بلکہ الٹا مجھے بھی ہر اچھے کام سے روکتا ہے، علاوہ ازیں وہ مجھ پر شک بھی کرنے لگا ہے، تمام کام کاج چھوڑ کر گھر بیٹھا رہتا ہے تاکہ وہ میری نگرانی کر سکے۔ دریں حالات مجھے کیا کرنا چاہیے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسے خاوند کے پاس نہیں رہنا چاہیے، کیونکہ وہ نماز چھوڑنے کی بنا پر کافر ہو چکا ہے اور کافر آدمی کے ساتھ مسلمان عورت کا رہنا حلال نہیں ہے۔

قرآن کہتا ہے:

﴿ فَإِنْ عَلِمْتُمُوهُنَّ مُؤْمِنَاتٍ فَلَا تَرْجِعُوهُنَّ إِلَى الْكُفَّارِ ۖ لَا هُنَّ حِلٌّ لَّهُمْ وَلَا هُمْ يَحِلُّونَ لَهُنَّ ۖ ﴾  (الممتحنة 60؍10))

’’ اگر تمہیں ان کے مومن ہونے کا یقین ہو جائے تو انہیں کافروں کی طرف نہ لوٹاؤ۔ وہ (مومن عورتیں) کافروں کے  لیے  حلال نہیں اور نہ (وہ کافر) مومن عورتوں کے  لیے  حلال ہیں ۔‘‘

لہذا تمہارا نکاح ٹوٹ چکا ہے، تمہارے درمیان کوئی نکاح نہیں تاوقتیکہ اللہ تعالیٰ اسے ہدایت عطا فرما دے، اور وہ تائب ہو کر اسلام کی طرف لوٹ آئے، صرف اسی صورت میں رشتہ ازدواج باقی رہ سکتا ہے۔ جہاں تک آپ کے خاوند کے رویے کا تعلق ہے تو شک پر مبنی اس کا یہ طرز عمل ناروا ہے۔ میرے خیال میں وہ شک اور وسواس کی بیماری میں مبتلا ہے جو کہ بعض لوگوں کو عبادات اور دوسروں کے ساتھ معاملات کے دوران لاحق ہو جاتی ہے۔ یہ ایسی بیماری ہے کہ اسے ذکر الٰہی، انابت الی اللہ اور توکل علی اللہ کے علاوہ اور کوئی چیز نہیں روک سکتی۔ الغرض آپ کو ایسے خاوند سے الگ ہو جانا چاہیے۔ وہ کافر ہے اور آپ مومنہ۔ آپ کے خاوند کو ہماری نصیحت ہے کہ وہ دین کی طرف پلٹ آئے اور شیطان مردود سے اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آئے ایسے ذکر و اذکار کا اہتمام کرے جو اس کے دل سے شکوک و وساوس کو باہر نکال دے۔ ہم اس کے  لیے  اللہ تعالیٰ سے توفیق کی استدعا کرتے ہیں۔ واللہ اعلم

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

نكاح،صفحہ:196

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ