السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نوجوان مردوں اور عورتوں کا باہم خط و کتابت کرنا شرعا کیسا ہے، جبکہ وہ فسق و فجور اور عشق و فریفتگی سے خالی ہو؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کسی شخص کے لیے اجنبی عورت سے خط و کتابت کرنا جائز نہیں ہے۔ اس لیے کہ اس میں فتنہ سامانیاں ہیں اگرچہ لکھنے والا یہ سمجھتا ہو کہ ایسا نہیں ہے، لیکن شیطان ان کا پیچھا اس وقت تک نہیں چھوڑتا، جب تک وہ اسے فتنہ و فساد میں مبتلا نہ کر دے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ ’’ جو شخص یہ سنے کہ دجال ظاہر ہو گیا ہے تو وہ (اس کو دیکھنے کی بجائے) اس سے دور رہے، کیونکہ آپ نے فرمایا ہے ایک مومن شخص ایمان کی حالت میں اس کو دیکھنے کے لیے جائے گا تو دجال اس شخص کو فتنے میں مبتلا کر دے گا (اور وہ شخص کافر ہو جائے گا) اسی طرح سائل اگرچہ یہ کہے کہ ان خطوط میں عشق و فریفتگی نہیں ہوتی پھر بھی مردوں کا عورتوں کے نام خطوط ارسال کرنا سنگین خطرات اور بڑے فتنوں کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے، لہذا اس سے اجتناب کرنا ضروری ہے، البتہ مردوں کا مردوں سے اور عورتوں کا عورتوں سے خط و کتابت کرنا اگر کسی ممنوع چیز کے ارتکاب کا سبب نہ بنے تو جائز ہے۔ شیخ ابن جبرین
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب