سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(165) بیویوں کی تعداد

  • 22231
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 789

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ ایک سے زیادہ عورتوں سے شادی کرنا غیر مشروع ہے، سوائے اس آدمی کے کہ جس کی کفالت میں یتیم بچیاں ہوں اور وہ ان میں عدم انصاف سے خائف ہو، تو اس صورت میں وہ ان کی ماں یا کسی ایک لڑکی سے شادی کر سکتا ہے۔ اپنے اس دعویٰ کے ثبوت میں وہ مندرجہ ذیل آیت سے استدلال کرتے ہیں:

﴿وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَىٰ فَانكِحُوا مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاءِ مَثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ  ﴾  (النساء 4؍3)

’’ اور اگر تمہیں ڈر ہو کہ تم یتیم بچیوں کے بارے میں انصاف نہ کر سکو گے تو جو عورتیں تمہیں پسند ہوں ان سے نکاح کر لو، دو دو سے، تین تین سے چار چار سے ۔‘‘

ہم جناب سے حقیقت کی وضاحت چاہتے ہیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ قول سراسر باطل ہے۔ مذکورہ بالا آیت مبارکہ کا مطلب یہ ہے کہ اگر تم میں سے کسی کی گود میں یتیم بچی ہو اور وہ اسے مہر مثل دینے سے ڈرتا ہو، تو وہ کسی اور عورت سے نکاح کرے کہ عورتوں کی کمی نہیں، اللہ تعالیٰ نے اس پر کوئی تنگی نہیں کی۔ یہ آیت دو تین یا چار عورتوں سے شادی کے مشروع ہونے کی دلیل ہے۔ کیونکہ اس طرح پاکدامنی، شرم و حیا اور عزت و آبرو کا تحفظ بہتر انداز میں ہو سکتا ہے۔ تعدد ازواج کثرت آبادی، اکثر خواتین کی عفت، ان پر احسان و انفاق کا ایک ذریعہ ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ عورت کا ایک مرد کے نصف، تیسرے یا چوتھے حصے پر حق رکھنا بغیر خاوند کے رہنے سے بہتر ہے۔ ہاں اس میں عدل و استطاعت شرط ہے۔ جو شخص عدم انصاف سے خائف ہو تو وہ ایک بیوی پر ہی اکتفاء کرے، اس کے ساتھ وہ لونڈی بھی رکھ سکتا ہے۔ اس کی تائید اور تاکید اسوہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ہمارے سامنے آتی ہے، وہ یوں کہ جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا آپ کے پاس نو بیویاں تھیں، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

﴿ لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّـهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ ﴾  (الاحزاب 33؍21)

’’ تمہارے  لیے  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں بہترین نمونہ ہے ۔‘‘

آپ نے امت کے  لیے  تصریح فرما دی کہ ان میں سے کوئی شخص بیک وقت چار عورتوں سے زیادہ شادی نہیں کر سکتا، اس سے معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا چار یا ان سے کم عورتوں پر ہے، رہا اس سے زائد کو حبالہ عقد میں لانا تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خصائص میں سے ہے۔ شیخ ابن باز

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

نكاح،صفحہ:179

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ