سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(164) حق مہر کا مسئلہ

  • 22230
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 657

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا آدمی اپنی بیٹی یا بہن کے مہر کے عوض نکاح کر سکتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 کسی شخص کی بیٹی یا بہن کا مہر اس عورت کا اپنا حق ہے، ہاں اگر کوئی عورت اپنا سارا مہر یا اس کا کچھ حصہ اپنی رضامندی اور اختیار سے اسے ہبہ کر دے اور اس کا یہ عمل شرعا معتبر بھی ہو تو وہ ایسا کر سکتی ہے، اور اگر وہ اپنا مہر اسے نہ دے تو اس کا اس سے کچھ بھی لینا جائز نہیں ہے صرف باپ اپنی بیٹی کے حق مہر سے اتنا سا لے سکتا ہے جو بیٹی کے  لیے  ضرر رساں نہ ہو اور نہ وہ کسی سے امتیازی سلوک کرے۔ جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(إِنَّ أَطْيَبَ مَا أَكَلْتُمْ مِنْ كَسْبِكُمْ، وَإِنَّ أَوْلَادَكُمْ مِنْ كَسْبِكُمْ) (رواہ الترمذی فی الاحکام باب 22 والنسائی فی کتاب البیوع باب 1 و احمد 6؍162 و ابن ماجہ فی کتاب التجارات باب 64)

’’ سب سے پاکیزہ مال جو تم کھاتے ہو وہ تمہاری اپنی کمائی ہے اور تمہاری اولاد تمہاری کمائی سے ہے ۔‘‘دارالافتاء

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

نكاح،صفحہ:179

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ