السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
شادی بیاہ اور سالگرہ کی تقریبات میں خواتین کی شرکت کا کیا حکم ہے؟ جبکہ سالگرہ وغیرہ کی تقریبات بدعت ہیں اور ہر بدعت گمراہی ہے، علاوہ ازیں ایسی تقریبات رات بھر جاگنے کے لیے بعض طربیہ پروگراموں پر مشتمل ہوتی ہیں۔ نیز کیا عورتوں کا دلہن کو دیکھنے اور شادی والوں کی عزت افزائی کے لیے ، راگ و رنگ سنے بغیر ایسے پروگراموں میں شرکت کرنا حرام ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شادی بیاہ کی تقریبات مرد و زن کے اختلاط کے بغیر اور فحش قسم کے گانوں وغیرہ کی منکرات سے محفوظ ہوں یا ان کی شرکت سے خرافات پر مشتمل پروگرام ختم ہو سکتے ہوں، تو خوشی کے ایسے پروگراموں میں شرکت سے کوئی چیز مانع نہیں ہے بلکہ اگر وہ ایسی منکرات کو ختم کرنے کی طاقت رکھتی ہوں تو ان کا شریک ہونا ضروری ہو جاتا ہے۔ ہاں اگر ایسی تقریبات شرعی منکرات سے پر ہوں اور وہ ان کے انکار پر قادر نہ ہوں تو اس صورت میں ان کا شریک ہونا حرام ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَذَرِ الَّذِينَ اتَّخَذُوا دِينَهُمْ لَعِبًا وَلَهْوًا وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا ۚ وَذَكِّرْ بِهِ أَن تُبْسَلَ نَفْسٌ بِمَا كَسَبَتْ لَيْسَ لَهَا مِن دُونِ اللَّـهِ وَلِيٌّ وَلَا شَفِيعٌ٦﴾ (الانعام 6؍70)
’’ اور ان لوگوں کو چھوڑ دیجئے جنہوں نے اپنے دین کو کھیل اور تماشا بنا رکھا ہے اور انہیں دنیا کی زندگی نے دھوکے میں ڈال رکھا ہے۔ ایسا نہ ہو کہ کوئی شخص اپنے اعمال کی وجہ سے ہلاکت میں پھنس جائے کہ اس کے لیے اللہ کے سوا نہ کوئی مددگار ہو نہ سفارشی۔‘‘
مزید ارشاد ہوتا ہے: ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَن سَبِيلِ اللَّـهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا ۚ أُولَـٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ ﴿٦﴾ (لقمان 31؍6)
’’ اور کوئی (بدبخت) انسان ایسا بھی ہے جو اللہ سے غافل کرنے والی چیزیں خرید کرتا ہے تاکہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی راہ سے بہکائے اور اس راہ کا مذاق اڑائے، ایسے ہی لوگوں کے لیے رسوا کن عذاب ہے ۔‘‘
غناء اور موسیقی کی مذمت میں بہت سی احادیث وارد ہیں۔ جہاں تک سالگرہ کا تعلق ہے، تو چونکہ یہ بدعت ہے، لہذا کسی مسلمان مرد و عورت کے لیے اس میں شرکت کرنا جائز نہیں ہے۔ ہاں اگر کوئی شخص ایسی تقریبات کے انکار اور شرعی حکم کے اظہار کے لیے ان میں شرکت کرے تو جواز کی صورت موجود ہے۔دارالافتاء کمیٹی
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب