السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مسلمان خاتون سے عیسائی مرد کے شادی کرنے کا شرعا کیا حکم ہے؟ اور اگر ان سے بچے ہوں تو ان کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عیسائی شخص کا مسلمان خاتون سے نکاح باطل ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
(وَلَا تُنكِحُوا الْمُشْرِكِينَ حَتَّىٰ يُؤْمِنُوا) (البقرۃ2؍221)
’’ اور مشرکین سے (اپنی) عورتوں کا نکاح نہ کرو، یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں ۔‘‘
نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
(لَا هُنَّ حِلٌّ لَّهُمْ وَلَا هُمْ يَحِلُّونَ لَهُنَّ) (الممتحنہ60؍10)
’’ وہ عورتیں ان (کافروں) کے لیے حلال نہیں اور نہ وہ (کافر) ان کے لیے حلال ہیں ۔‘‘
اگر غیر مسلم مرد، مسلمان عورت سے نکاح کر لے تو یہ نکاح باطل ہو گا، اور ہونے والی اولاد، اولادِ زنا شمار ہو گی، وہ ماں کے ساتھ رہے گی اور اس کی طرف منسوب ہو گی۔
ہاں اگر یہ نکاح شرعی حکم سے عدم واقفیت کی وجہ سے ہوا تو اس کے لیے خاص حکم ہے اور وہ یہ کہ نکاح باطل ہو گا اور بچے باپ کی طرف منسوب ہوں گے، اس لیے کہ جماع شبہ کی بنا پر ہوا۔
اور اگر دونوں شرعی حکم سے آگاہ تھے اور انہوں نے اللہ تعالیٰ کے حکم کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ایسا کیا، تو اس صورت میں بچے اولاد زنا سمجھے جائیں گے، اور وہ باپ کی طرف نہیں بلکہ ماں کی طرف منسوب ہوں گے، اور اس مرد پر ایک مسلمان عورت سے ناجائز طور پر جماع کرنے کے جرم میں شرعی حد نافذ کی جائے گی۔ اور یہ اس وقت ہو گا جب اسلامی حکومت ایسے شخص پر شرعی حد نافذ کرنے پر قادر ہو اور اگر وہ نکاح کے بعد مسلمان ہو گیا اور اللہ تعالیٰ نے اسے ہدایت نصیب فرما دی تو وہ اس سے نیا نکاح کرے۔ والله الموفق ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب