سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(155) شادی کے لئے مناسب عمر

  • 22221
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 589

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورتوں اور مردوں کے  لیے  شادی کی موزوں عمر کتنی ہے؟ کیونکہ بعض دوشیزائیں اپنے سے بڑی عمر کے لوگوں سے شادی نہیں کرتیں، اسی طرح بعض نوجوان اپنے سے بڑی عمر کی عورتوں سے شادی نہیں کرتے، جواب سے آگاہ فرمائیں۔ جزاکم اللہ خیرا۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نوجوان لڑکیوں کو میری نصیحت ہے کہ وہ اس بناء پر مرد کو مسترد نہ کریں کہ وہ ان سے دس بیس سال یا تیس سال بڑا ہے، یہ کوئی معقول عذر نہیں ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے شادی فرمائی تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر ترپن (53) برس تھی جبکہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ابھی نو برس کی عمر کو پہنچ پائی تھیں۔ بڑی عمر نقصان دہ نہیں ہے۔ مرد کا عورت سے بڑا ہونا یا عورت کا مرد سے بڑا ہونا  چنداں قابل حرج نہیں ہے۔ نزول وحی سے قبل نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا سے شادی فرمائی تو اس وقت ان کی عمر چالیس برس جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر پچیس برس تھی یعنی خدیجہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پندرہ برس بڑی تھیں۔ وہ لوگ جو ریڈیو اور ٹیلی ویژن وغیرہ پر گفتگو کر کے لوگوں کو شادی کے وقت عمر کے تفاوت سے متنفر کرتے ہیں تو یہ سب کچھ غلط ہے، انہیں ایسی باتوں سے پرہیز کرنا چاہیے۔

شادی کے بارے میں جو کچھ ضروری ہے وہ یہ ہے کہ عورت نیک اور اپنے  لیے  موزوں خاوند کا انتخاب کرے اور اگر وہ عمر میں اس سے بڑا ہو تو بھی شادی کے  لیے  آمادہ ہو جانا چاہیے۔ یہی حکم مرد کا ہے کہ وہ نیک، پاکباز اور مناسب بیوی تلاش کرے اور ایسا رشتہ میسر آ جانے پر عمر کے فرق کو بہانہ بنا کر شادی سے گریز نہ کرے۔ ہاں یہ ضروری ہے کہ دونوں فریق جوان ہوں اور بچے پیدا کرنے کی عمر میں ہوں۔ مختصر یہ کہ عمر کو بہانہ نہیں بنانا چاہیے، اگر مرد یا عورت نیک ہوں تو عمر میں تفاوت کو عیب نہیں سمجھنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کے حالات کی اصلاح فرمائے۔ (آمین) ۔۔شیخ ابن باز۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

نكاح،صفحہ:168

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ