السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا میری طرف سے میرا خاوند زکوٰۃ ادا کر سکتا ہے؟ جبکہ یہ خاوند ہی کا دیا ہوا مال ہے۔ نیز کیا میں اپنے یتیم اور نوجوان بھانجے کو زکوٰۃ دے سکتی ہوں، جبکہ وہ شادی کی فکر میں ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر آپ کا مال سونے، چاندی یا دیگر اموال زکوٰۃ میں سے نصاب یا اس سے زائد مقدار کو پہنچ چکا ہے تو اس کی زکوٰۃ ادا کرنا آپ پر واجب ہے۔ اگر آپ کا خاوند آپ کی اجازت (و مشاورت) سے زکوٰۃ ادا کردے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ اسی طرح آپ کی طرف سے آپ کا باپ، بھائی یا کوئی اور شخص آپ کی اجازت سے زکوٰۃ ادا کر دے تو بھی کوئی حرج نہیں۔ اگر آپ کا بھانجا شادی کرنا چاہتا ہے اور وہ اس کے اخراجات کا متحمل نہیں ہو سکتا تو اسے زکوٰۃ دینا جائز ہے۔۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب