السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر ایک حدیث کو روایت کرنے والے پانچ یا سات آدمی ہوں اور ان میں سے ایک ،فاسق فاجر،کذاب ہو تو وہ روایت قابل قبول نہیں ہوتی۔اس کی کیا وجہ ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!دراصل آپ نے اصول حدیث کو سمجھا ہی نہیں ہے،ورنہ یہ سوال نہ کرتے۔مذکورہ صورت میں حدیث کو روایت کرنے والے رواۃ کا تعلق مختلف طبقات و زمانوں سے ہوتا ہے۔اور رواۃ کی ایک زنجیر بنی ہوتی ہے جس میں سے ہر راوی اپنے اوپر والے طبقے اور زمانے کے راوی سے روایت کرتا ہے۔اب اگر اس زنجیر کا کوئی کڑا کمزور ہوجائے تو دیگر کڑوں کی مضبوطی اس کے کسی کام کی نہیں ہے۔ اسی طرح اگر ایک زمانے کا راوی کذاب ہے تو اس روایت کی زنجیر میں ضعف آجاتا ہے اور دیگر راویوں کا صدق اس کے کسی کام نہیں آتا،گویا واقعہ ایک آدمی نے ہی دیکھا ہوتا ہے ،باقی اس سے آگے روایت کر رہے ہوتے ہیں۔ ہاں البتہ اگر ایک ہی زمانے یا طبقے میں سات رواۃ پائے جاتے ہوں تو پھر ایک راوی کا ضعف کوئی اثر نہیں رکھتا ،وہ روایت عمومی طور پر مقبول ہو تی ہے صرف اس کی وہ سند ضعیف ہوتی ہے جس میں ضعیف راوی موجود ہوگا۔اوپر آپ نے جو مثال دی ہے وہ اسی قبیل سے تعلق رکھتی ہے اور تمام لوگ ایک ہی زمانے میں موجود ہیں۔ هذا ما عندي والله اعلم بالصوابفتاویٰ علمائے حدیثکتاب الصلاۃجلد 1 |