سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(118) تعزیت کے لئے دنوں کی تخصیص نہیں ہے

  • 22184
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 474

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا میت کے پس ماندگان سے تعزیت کے  لیے  تین دن مخصوص کرنا بدعت ہے؟ کیا بچوں، بوڑھوں اور لاعلاج مریضوں کی وفات کے بعد ان کی تعزیت کرنا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 تعزیت کرنا سنت ہے۔ تعزیت سے مقصود یہ ہوتا ہے کہ مصیبت زدہ پسماندگان کو تسلی دی جائے اور ان کے  لیے  دعا کی جائے۔ مرنے والا کم عمر ہو یا معمر اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، اور نہ ہی تعزیت کے  لیے  کوئی مخصوص الفاظ ہیں، بلکہ مسلمان بھائی کی تعزیت مناسب الفاظ سے کی جا سکتی ہے، مثلا یہ کہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو صبر جمیل کی توفیق بخشے، آپ کی مصیبت کا ازالہ فرمائے اللہ تعالیٰ جانے والے کو معاف فرمائے، وغیرہ۔ یہ اس صورت میں ہے کہ مرنے والا مسلمان ہو اور اگر وہ غیر مسلم ہو تو اس کے  لیے  دعائے مغفرت نہیں ہے۔ اس کے قریبی مسلمان عزیزوں سے مندرجہ بالا کلمات کی طرح مناسب الفاظ کے ساتھ تعزیت کی جائے گی۔ پھر تعزیت کے  لیے  مخصوص دن یا وقت نہیں ہے۔ موت کے بعد جنازہ پڑھنے سے پہلے یا اس کے بعد، اسی طرح دفن سے پہلے یا بعد، کسی بھی وقت تعزیت کی جا سکتی ہے۔ ویسے بہتر یہ ہے کہ مصیبت کی شدت کے دوران تعزیت کا اظہار کیا جائے۔ تین دن کے بعد بھی تعزیت کرنا جائز ہے۔ کیونکہ تحدید ایام کی کوئی دلیل نہیں۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

جنائز،صفحہ:131

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ