السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عام مشاہدہ ہے کہ عورتیں نماز جنازہ میں شرکت نہیں کرتیں، کیا عورتوں کے لیے نماز جنازہ پڑھنا ممنوع ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نمازہ جنازہ مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے مشروع ہے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
(مَنْ صَلَّى عَلَى جِنَازَةٍ فَلَهُ قِيرَاطٌ، وَمَنِ انْتَظَرَ حَتَّى يُفْرَغَ مِنْهَا فَلَهُ قِيرَاطَانِ» قَالُوا: وَمَا الْقِيرَاطَانِ؟ قَالَ: «مِثْلُ الْجَبَلَيْنِ الْعَظِيمَيْنِ ، يعنى من الاجر) (صحیح البخاری و صحیح مسلم)
’’ جس شخص نے نماز جنازہ پڑھی اسے ایک قیراط ثواب ملے گا اور جو دفن تک اس کے ساتھ رہا اسے دو قیراط ثواب ملے گا، پوچھا گیا، یا رسول اللہ! قیراط کیا ہیں؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو بڑے پہاڑوں کی طرح یعنی ثواب میں ۔‘‘
لیکن عورتوں کا میت کے ساتھ قبرستان جانا ناجائز ہے، کیونکہ انہیں اس سے منع کیا گیا ہے۔ بخاری و مسلم میں ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے ثابت ہے کہ انہوں نے کہا:
(نُهينَا عَنِ اتِّبَاعِ الجَنَائِزِ، وَلَمْ يُعْزَمْ عَلَيْنَا) (رواہ ابوداؤد 3167)
’’ ہم عورتوں کو جنازے کے ساتھ جانے سے روک دیا گیا، اور اس کی تاکید نہیں کی گئی۔‘‘
جہاں تک نماز جنازہ پڑھنے کا تعلق ہے تو اس سے انہیں نہیں روکا گیا، جنازہ مسجد میں ہو، گھر میں ہو یا جنازہ گاہ میں، عورتیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسجد میں جنازہ پڑھا کرتی تھیں ۔‘‘
باقی رہا مسئلہ زیارت قبور کا تو یہ جنازے کے ساتھ جانے کی طرح مردوں کے ساتھ خاص ہے۔ اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے اور اس کی حکمت یہ ہے کہ ان کا میت کے ساتھ قبرستان تک جانا اور قبروں کی زیارت کرنا باعث فتنہ ہے۔ واللہ اعلم۔ نیز اس لیے بھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
(مَا تَرَكْتُ بَعْدِى فِتْنَةً أَضَرَّ عَلَى الرِّجَالِ مِنَ النِّسَاءِ) (رواہ الترمذی فی کتاب الادب)
’’ میں نے مردوں کے لیے عورتوں سے بڑھ کر کوئی فتنہ نہیں چھوڑا ۔‘‘ وبالله التوفيق ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب