سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(96) عورتوں کا مردوں کے پیچھے نماز استسقاء پڑھنا

  • 22162
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1202

سوال

(96) عورتوں کا مردوں کے پیچھے نماز استسقاء پڑھنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 کیا عورتوں کا مردوں کے پیچھے نماز استسقاء پڑھنا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہاں! عورتوں کا نماز استسقاء کے  لیے  گھر سے نکلنا جائز ہے، لیکن انہیں مردوں کے پیچھے رہنا چاہئے، وہ مردوں سے جس قدر بھی دور ہوں گی بہتر ہو گا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

(خَيْرُ صُفُوفِ النِّسَاءِ آخِرُهَا، وَشَرُّهَا أَوَّلُهَا) (رواہ مسلم و ابوداؤد)

’’ عورتوں کی بہترین صف آخری ہے اور بدترین پہلی ۔‘‘

نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو حکم فرمایا کہ وہ نماز عید کے  لیے  گھر سے نکلیں تاکہ وہ خیر و بھلائی اور مسلمانوں کی دعاء میں شریک ہو سکیں۔ لہذا اگر کوئی عورت مسلمانوں کی دعاء میں شرکت اور حصول خیر کے  لیے  نماز استسقاء کی ادائیگی کے  لیے  جانا چاہے تو اس میں کوئی حرج نہیں، لیکن اس کا باپردہ ہونا ضروری ہے۔

ایک اہم بات جس کی طرف توجہ دلانا ضروری ہے وہ یہ ہے کہ جب عورتیں مسجد میں نماز باجماعت کے  لیے  جاتی ہیں تو ان میں سے بعض خواتین صف کے پیچھے اکیلی ہی نماز پڑھنے لگ جاتی ہیں، جبکہ یہ خلاف سنت ہے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: خَيْرُ صُفُوفِ النِّسَاءِ آخِرُهَا، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ عورتوں کی بھی صفیں ہوتی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا:

(لا صلاة لمنفرد خلف الصف) (رواہ احمد و ابن ماجة)

’’ صف کے پیچھے اکیلے شخص کی نماز نہیں ہوتی ۔‘‘

۔۔۔شیخ محمد بن صالح عثیمین۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

نماز،صفحہ:117

محدث فتویٰ

تبصرے