السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں نوجوان لڑکی ہوں، اکثر اوقات نیند کی وجہ سے میری مغرب کی نماز فوت ہو جاتی ہے۔ میں اس کی قضاء دوسرے دن صبح کے وقت یا اس کے بعد دیتی ہوں۔ اس کے متعلق شرعی حکم کیا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شرعی حکم یہ ہے کہ نماز میں اس قدر سستی کرنا کہ اس کا وقت ہی نکل جائے کسی کے لیے بھی جائز نہیں ہے۔ اگر انسان سو رہا ہو تو اس کے لیے کسی ایسے شخص کی ڈیوٹی لگانا ضروری ہے جو اسے نماز کے لیے جگائے، یہ ضروری ہے۔ مغرب یا عشاء کی نماز کو صبح تک لیٹ کرنا درست نہیں ہے۔ نماز کو اس کے وقت پر ادا کرنا واجب ہے۔ اس نوجوان لڑکی کے لیے ضروری ہے کہ وہ گھر والوں میں سے کسی کو اس بات پر آمادہ کرے کہ وہ اسے نماز کے لیے جگا دے۔ بالفرض اگر کوئی شدید عارضہ لاحق ہو یا اس پر نیند کا غلبہ شدید ہو اور ڈر ہو کہ وہ صبح تک بیدار نہیں ہو سکے گی تو اس صورت میں اگر وہ مغرب اور عشاء کی نماز کو جمع کر لے تو کوئی حرج نہیں، مگر ایسا کرنا صرف خاص عوارض کی بناء پر جائز ہو گا۔ مثلا یہ کہ وہ کئی راتیں جاگتی رہی ہو، یا اسے کوئی شدید بیماری لاحق ہو۔ ۔۔۔شیخ محمد بن صالح عثیمین۔۔۔
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب