السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام ذیل مسئلہ کے بارے میں: یہ کہ فرض نماز کے بعدامام صاحب اونچی آواز سے دعا مانگتے ہیں اور مقتدی سارے آمین کہتے ہیں ۔کیا یہ اجتماعی عمل سنت ہے یا بدعت۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!فرض نمازوں کے بعد مستقل اجتماعی دعا کرنا بدعت ہے،اور نبی کریمﷺ سے ثابت نہیں ہے۔ سعودی عرب میں کبار علما پر مشتمل اللجنۃ الدائمۃ نے بھی اس بارے میں فتوی صادر کیا ہے، ملاحظہ فرمائیں ’’عبادات کی جملہ اقسامِ توقیفی ہیں۔جس کا مفہوم یہ ہے کہ ان کی ہیئات اور کیفیات کا طریق کار کتاب و سنت سے ثابت ہونا چاہئے۔ نماز کے بعد اجتماعی دعا کی مزعومہ صورت کا ثبوت نبی اکرمﷺکے قول، فعل اور تقریر سے نہیں ملتا۔ ساری خیر اسی میں ہے کہ ہم آپؐ کی ہدایت کی پیروی کریں۔ نماز سے فراغت کے بعد آپؐ جو وِرد و و ظائف پڑھتے تھے، وہ مستند دلائل سے ثابت ہیں بعد میں انہی وظائف پر آپ کے خلفائے راشدین،صحابہ کرام اور ائمہ سلف صالحین کار بند رہے۔ رسول اللہﷺکے فرامین کے خلاف جو طریقہ ایجاد کیا جائے گا، وہ مردود ہے۔ نبی رحمت ﷺ کا ارشادِ گرامی ہے: ’’من عمل عملا ليس عليه أمرنا فهوردّ‘‘ جو دین میں نیا طریقہ ایجاد کرے، وہ ناقابل قبول ہے۔ جو امام سلام پھیرنے کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرتا ہے اور اس کے مقتدی بھی ہاتھ اٹھائے آمین، آمین کہتے ہیں، ان حضرات سے مطالبہ کیا جائے کہ نبیﷺکے عمل سے دلیل پیش کریں ورنہ اس عمل کی کوئی حقیقت نہیں، وہ ناقابل قبول اور مردود ہے۔ جس طرح ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’قُلْ هَاتُوْا بُرْهَانَکُمْ اِنْ کُنْتُمْ صَادِقِيْنَ‘‘ سنت سے ہمیں کوئی دلیل نہیں ملی سکی جو ان کے دعویٰ کی مستند بن سکے۔‘‘ هذا ما عندي والله اعلم بالصوابفتاویٰ علمائے حدیثکتاب الصلاۃجلد 1 |