سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(80) نماز میں شکوک و شبہات

  • 22146
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 721

سوال

(80) نماز میں شکوک و شبہات

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مجھے اکثر اوقات نماز میں رکعتوں کی تعداد میں شک ہو جاتا ہے، حالانکہ میں بلند آواز سے قراءت کرتی ہوں تاکہ پڑھا ہوا  یاد رہے، اس کے باوجود میں شک میں مبتلا ہو جاتی ہوں۔ جب میں نماز سے فارغ ہوتی ہوں تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ میں ایک رکعت، ایک سجدہ یا تشہد بھول گئی ہوں، حالانکہ میں پوری کوشش کرتی ہوں کہ نماز میں بھولنے نہ پاؤں مگر اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ کیا شک ہونے پر مجھے نماز دوبارہ پڑھنی چاہیے؟ کیا ازالہ شک کے  لیے  ایسی کوئی دعا ہے جو آغاز میں پڑھ لی جائے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 آپ کو وساوس سے جنگ کرنا  اور ان سے بچنا چاہیے، تعوذ کثرت سے پڑھنا چاہیے کیونکہ ارشاد ربانی ہے:

(قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ ﴿١﴾ مَلِكِ النَّاسِ ﴿٢﴾ إِلَـٰهِ النَّاسِ ﴿٣﴾ مِن شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ ﴿٤﴾ (سورة الناس 114؍1-4)

’’ آپ کہہ دیجئے کہ میں لوگوں کے پروردگار کی پناہ میں آتا ہوں، لوگوں کے مالک کی (اور) لوگوں کے معبود کی (پناہ میں آتا ہوں) وسوسہ ڈالنے والے، پیچھے ہٹ جانے والے (شیطان) کی برائی سے ۔‘‘

اسی طرح ارشاد ہوتا ہے:

(وَإِمَّا يَنزَغَنَّكَ مِنَ الشَّيْطَانِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللَّـهِ ۚ إِنَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ ﴿٢٠٠﴾ (الاعراف 7؍200)

’’ اور اگر شیطان کی طرف سے آپ کو کوئی وسوسہ آنے لگے تو فورا اللہ کی پناہ مانگ لیا کریں وہ خون سننے والا خوب جاننے والا ہے ۔‘‘

اگر نماز یا وضوء سے فراغت کے بعد شک لاحق ہو تو اس کی کوئی پروا نہ کریں اور یقین رکھیں کہ وضو صحیح ہے۔

اگر نماز میں شک گزرے کہ آپ نے تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار تو انہیں تین شمار کر کے نماز مکمل کریں اور سلام پھیرنے سے پہلے سہو کے دو سجدے کر لیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو جو اس طرح کے شک کا شکار ہو جاتا تھا یہی حکم فرمایا تھا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اور آپ کو شیطان سے اپنی پناہ میں رکھے۔ ۔۔۔شیخ ابن باز۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

نماز،صفحہ:108

محدث فتویٰ

تبصرے