السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عورت نو ماہ سے حاملہ ہے، اور وہ مسلسل بول کے مرض سے دوچار ہے۔ اس وجہ سے وہ آخری ماہ نماز پڑھنے سے رک گئی۔ کیا یہ ترک نماز ہے؟ اور اسے کیا کرنا چاہیے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مذکورہ بالا عورت اور اس جیسی دیگر عورتوں کے لیے اس بیماری کی وجہ سے نماز ادا نہ کرنا جائز نہیں ہے۔ انہیں حسب حال نماز ادا کرتے رہنا چاہیے۔ مستحاضہ عورتوں کی طرح ہر نماز کے وقت وضو کریں اور روئی وغیرہ کے استعمال سے امکانی حد تک (پیشاب کے قطروں) سے بچاؤ اختیار کریں اور وقت پر نماز ادا کریں، اس نماز کے وقت ہی انہیں نوافل ادا کرنے کی بھی اجازت ہے۔ نیز انہیں مستحاضہ عورت کی طرح ظہر اور عصر اسی طرح مغرب اور عشاء کی نمازوں کو جمع کر کے ادا کرنے کی بھی شرعا اجازت ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿فَاتَّقُوا اللَّـهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ﴾ (التغابن 64؍16) ’’ جہاں تک ہو سکے اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو ۔‘‘
ایسی عورت پر توبہ کے ساتھ ساتھ چھوڑی ہوئی نمازوں کی قضاء بھی ضروری ہے۔ گذشتہ پر ندامت کا اظہار کرے اور آئندہ کے لیے ایسا کام نہ کرنے کا عزم کرے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿ وَتُوبُوا إِلَى اللَّـهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴿٣١﴾ (النور 24؍31)
’’ اے ایمان والو! اللہ کے حضور سب کے سب توبہ کرو تاکہ تم فلاح پاؤ ۔‘‘
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب