سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(73) مسلمان عورت کا بے پردہ نماز پڑھنا

  • 22139
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 625

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 ایک ایسی عورت جو بے پردہ ہے یا اس کا پردہ شریعت اسلامیہ کے مطابق نہیں، مثلا اس کے سر کے کچھ بال ظاہر ہیں یا کسی وجہ سے اس کی پنڈلی ننگی ہے، وہ عورت اسی حالت میں نماز پڑھے تو اس بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سب سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ عورت کے  لیے  پردہ کرنا ضروری ہے اس کا چھوڑنا یا اس بارے میں کوتاہی کرنا ناجائز ہے۔ اگر نماز کا وقت ہو گیا اور مسلمان عورت کا حجاب یا ستر غیر مکمل ہے تو یہ صورت تفصیل طلب ہے۔ اگر عورت کسی مجبوری کے تحت پردہ یا ستر سے عاری ہے تو حسب حال نماز ادا کر سکتی ہے۔ اس کی نماز درست ہو گی اور اس پر کسی طرح کا کوئی گناہ بھی نہیں ہو گا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿لَا يُكَلِّفُ اللَّـهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا﴾  (البقرة 2؍286)

’’ اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے ۔‘‘

﴿فَاتَّقُوا اللَّـهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ﴾  (التغابن 64؍16)

’’ جہاں تک ہو سکے اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو ۔‘‘

اگر اس کی بے پردگی اور عدم ستر اختیاری وجوھات کے سبب سے ہو، مثلا رسم و رواج کی پیروی یا مقلدانہ رویہ وغیرہ تو اس صورت میں اگر عدم حجاب صرف چہرے اور ہتھیلیوں تک محدود ہو تو نماز درست ہو گی مگر وہ گناہ گار ٹھہرے گی۔ یہ اس صورت میں ہے کہ نماز غیر محرم لوگوں کی موجودگی میں پڑھی جائے۔

اگر دوران نماز اس کی پنڈلی، بازو یا سر کے بال وغیرہ ننگے ہوں تو اس صورت میں نماز جائز نہیں ہو گی اور اگر پڑھے گی تو نماز بھی باطل ہو گی اور وہ گناہ گار بھی ٹھہرے گی۔ اولا اس  لیے  کہ وہ بے پردہ ہے، دوم اس  لیے  کہ اس نے ایسی حالت میں نماز پڑھی ہے۔ شیخ ابن باز

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

طہارت،صفحہ:104

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ