السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
دوران نماز مجھے ماہواری آ گئی۔ اس صورت میں مجھے کیا کرنا چاہیے تھا؟ کیا دوران حیض چھوڑی گئی نمازوں کی قضا دینا ہو گی؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر نماز کا وقت شروع ہونے کے بعد حیض آنا شروع ہوا، مثلا سورج ڈھلنے کے آدھ گھنٹہ بعد، تو وہ طہارت کے بعد اس نماز کی قضاء دے گی جس کا حیض سے پہلے طہارت کے دوران وقت ہو چکا تھا۔ ارشاد ربانی ہے:
﴿إِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَّوْقُوتًا ﴾ (النساء 4؍103)
’’ بےشک نماز ایمان والوں پر پابندی وقت کے ساتھ فرض ہے ۔‘‘
عورت دوران حیض قضاء ہونے والی نمازوں کی قضاء نہیں دے گی۔
ایک طویل حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
(أَلَيْسَ إِذَا حَاضَتْ لَمْ تُصَلِّ وَلَمْ تَصُمْ؟)
’’ کیا ایسا نہیں ہے کہ عورت جب حائضہ ہوتی ہے تو وہ نماز پڑھتی ہے نہ روزے رکھتی ہے ۔‘‘
اہل علم کا اس بات پر اجماع ہے کہ عورت دوران حیض فوت ہونے والی نمازوں کی قضاء نہیں دے گی ہاں! اگر عورت اس وقت پاک ہو جائے کہ نماز کے وقت سے ایک رکعت یا اس سے زائد کی تعداد کا وقت باقی تھا تو اسے اس نماز کی قضاء دینا ہو گی۔
کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
(مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ الْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ، فَقَدْ أَدْرَكَ الْعَصْرَ) (رواہ ابوداؤد)
’’ جس نے سورج غروب ہونے سے پہلے نماز عصر کی ایک رکعت بھی پا لی تو اس نے عصر کی نماز پا لی ۔‘‘
اگر حائضہ عورت عصر کے وقت یا سورج غروب ہونے سے پہلے پاک ہو گئی اور سورج غروب ہونے یا طلوع ہونے میں ایک رکعت کی مقدار کا وقت باقی تھا تو پہلی صورت میں عصر اور دوسری صورت میں فجر کی نماز ادا کرے گی۔ ۔۔۔شیخ محمد بن صالح عثیمین۔۔۔
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب