سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(62) اگر عورت کا حمل تیسرے ماہ گر جائے

  • 22128
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 672

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک سال ہوا  میرا تیسرے ماہ کا حمل ساقط ہو گیا، میں نے پاک ہونے تک نماز نہ پڑھی، اب مجھے کہا گیا ہے کہ مجھ پر نماز پڑھنا ضروری تھا۔ دریں حالات مجھے کیا کرنا چاہیے، جبکہ مجھے صحیح طور پر دنوں کی تعداد کا بھی علم نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

لماء کے نزدیک معروف یہ ہے کہ اگر تین ماہ بعد حمل ساقط ہو جائے تو عورت نماز نہیں پڑھے گی، کیونکہ عورت اگر تین ماہ گزرنے کے بعد ایسے حمل کو ساقط کرے جس میں انسانی خلقت واضح ہو گئی ہو تو اسے آنے والا خون نفاس کا خون ہو گا، لہذا اس دوران وہ نماز نہیں پڑھے گی۔ علماء کا کہنا ہے کہ اکیاسی دن گزرنے پر بچے کی خلقت واضح ہو جاتی ہے، جبکہ یہ مدت تین ماہ سے کم ہے۔ اگر عورت کو یقین ہو کہ سقوط حمل تین ماہ کے بعد ہوا تو اس کے نتیجے میں آنے والا خون نفاس کا ہو گا لیکن اگر حمل کا سقوط تین ماہ سے قبل ہو گیا تو اس صورت میں آنے والا خون، خون فساد ہو گا جس کی بناء پر عورت نماز ترک نہیں کرے گی۔ سائلہ محترمہ کو یاد کرنا چاہیے کہ اگر حمل اَسی (80) دن سے قبل ساقط ہوا تھا تو وہ نمازوں کی قضاء دے گی، اگر اسے چھوڑی گئی نمازوں کی تعداد کا علم نہیں ہے تو وہ غالب ظن کے مطابق ان کی قضا دے گی۔ ۔۔۔شیخ محمد بن صالح عثیمین۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

طہارت،صفحہ:96

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ