السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر کسی عورت کی ماہانہ عادت چھ یا سات دن ہو، پھر ایک یا دو بار اس سے بڑھ جائے تو اس بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر کسی عورت کی ماہانہ عادت چھ یا سات دن ہو پھر بڑھ کر آٹھ، نو، دس یا گیارہ دن ہو جائے تو یہ تمام مدت حیض کی مدت شمار ہو گی۔ وہ اس تمام عرصے میں پاک ہونے تک نماز نہ پڑھے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مدت حیض کی کوئی حد متعین نہیں فرمائی۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
(وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ ۖ قُلْ هُوَ أَذًى ) (البقرہ 2؍222)
’’ اور آپ سے حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں، فرما دیجئے کہ وہ تکلیف دہ چیز ہے ۔‘‘
تو جب تک خون باقی رہے گا عورت اپنی اسی حالت پر ہی رہے گی، حتیٰ کہ وہ پاک ہو جائے، غسل کرے اور نماز پڑھے۔ اگر آئندہ ماہ یہ عادت پہلے ماہ سے کم ہو گئی تو وہ پاک ہونے پر غسل کرے، اگرچہ اس نے پہلی مدت پوری نہ کی ہو۔ اس بارے میں اہم بات یہ ہے کہ عورت جب تک حائضہ رہے گی نماز نہیں پڑھے گی۔ حیض گزشتہ مدت سے کم ہو یا زیادہ، سب برابر ہے۔ وہ جب بھی پاک ہو، نماز پڑھ لے۔
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب