السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عورت کو ماہ رمضان المبارک میں وضع حمل سے پانچ روز قبل ہی خون آنا شروع ہو گیا، یہ خون حیض کا ہو گا یا نفاس کا؟ اس دوران عورت پر کیا کچھ واجب ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب صورت حال ایسی ہو کہ عورت نے وضع حمل سے پانچ روز قبل خون دیکھا اور وضع حمل کی کوئی علامت وغیرہ (مثلا رحم کا منہ کھلنا) نہیں دیکھی تو صحیح مذہب کی رو سے یہ حیض یا نفاس کا خون نہیں بلکہ خون فاسد ہے۔ بناء بریں وہ نماز اور روزے کو نہیں چھوڑ سکتی، بلکہ اسے نماز پڑھنا اور رمضان کے روزے رکھنا ہوں گے، اور اگر خون کے ساتھ وضع حمل کے وقت کے قرب کی کوئی علامت ظاہر ہو گئی تو ایسا خون نفاس (وضع حمل) کا خون ہو گا، جس کی وجہ سے وہ نماز اور روزے وغیرہ کی ادائیگی چھوڑ دے گی اور ولادت کے بعد پاک ہونے پر روزوں کی قضاء دے گی جبکہ نماز کی قضا نہیں دے گی۔ ۔۔۔دارالافتاء کمیٹی۔۔۔
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب