السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عورت مسجد نبوی کے اندر حیض سے دوچار ہو گئی اور وہ اپنے اہل خانہ کے نماز سے فراغت تک کچھ دیر مسجد کے اندر ہی موجود رہی، بعد ازاں وہ ان کے ساتھ باہر نکل گئی کیا وہ اس طرح گناہ گار ٹھہری؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر مسجد سے تنہا باہر نکلنا ناممکن ہو تو ایسی صورت میں کوئی حرج نہیں، لیکن اگر وہ اکیلی باہر نکل سکتی ہو تو فورا باہر نکل جانا ضروری ہے، کیونکہ حائضہ، نفاس والی اور جنبی کے لیے مسجد میں بیٹھنا ناجائز ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
(وَلَا جُنُبًا إِلَّا عَابِرِي سَبِيلٍ حَتَّىٰ تَغْتَسِلُوا) (النساء 4؍43)
’’ اور نہ حالت جنابت میں جب تک کہ غسل نہ کر لو بجز اس حالت کے کہ تم مسافر ہو ۔‘‘
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(إِنِّي لَا أُحِلُّ اَلْمَسْجِدَ لِحَائِضٍ وَلَا جُنُبٌ) (رواہ ابوداؤد و صححہ ان خزیمة)
’’ میں حائضہ اور جنبی کے لیے مسجد کو حلال نہیں کرتا ۔‘‘
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب