السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں ایام مخصوصہ میں پیشاب کے بعد پانی سے استنجاء نہیں کرتی، کیونکہ میں ڈرتی ہوں کہ پانی کا استعمال مجھے نقصان پہنچائے گا۔ اس بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
پیشاب سے نظافت کے لیے پانی کی جگہ پاک رومال (تولیہ) یا کوئی بھی ایسی ٹھوس اور پاک چیز استعمال کی جا سکتی ہے جو نجاست کو زائل کر سکتی ہو، مثلا لکڑی یا پتھر وغیرہ۔ ان اشیاء کو تین یا اس سے زائد بار استعمال کرنا چاہیے، تاکہ نجاست زائل ہو جائے۔ یاد رہے کہ یہ طریقہ صرف آپ کے ساتھ ہی مخصوص نہیں بلکہ ہر مسلمان مرد و عورت اس سے استفادہ کر سکتا ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(إِذَا ذَهَبَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْغَائِطِ، فَلْيَذْهَبْ مَعَهُ بِثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ فَلْيَسْتَطِبْ بِهَا؛ فَإِنَّهَا تَجْزِي عَنْهُ) (مسند احمد، سنن نسائی، سنن ابی داؤد و سنن دارقطنی)
’’ جب تم میں سے کوئی شخص قضاء حاجت کے لیے جائے تو تین پتھروں سے طہارت کرے وہ اس کے لیے کافی ہوں گے ۔‘‘
اسی طرح حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے کہ آپ سے کہا گیا:
(قَدْ عَلَّمَكُمْ نَبِيُّكُمْ كُلَّ شَيْءٍ حَتَّى الْخِرَاءَةِ قَالَ: أَجَلْ «نَهَانَا أَنْ نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةَ بِغَائِطٍ أَوْ بِبَوْلٍ، أَوْ أَنْ نَسْتَنْجِيَ بِالْيَمِينِ، أَوْ أَنْ يَسْتَنْجِيَ أَحَدُنَا بِأَقَلَّ مِنْ ثَلَاثِ أَحْجَارٍ، أَوْ أَنْ يَسْتَنْجِيَ بِرَجِيعٍ أَوْ بِعَظْمٍ ) (صحیح مسلم، سنن ابی داؤد و سنن ترمذی)
’’ تمہارے نبی نے تمہیں ہر چیز کی تعلیم دی ہے، یہاں تک کہ بول و براز کے آداب تک بتائے ہیں، اس پر سلمان رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس بات سے منع فرمایا ہے کہ ہم بول و براز کے وقت قبلہ رو ہوں، یا دائیں ہاتھ سے استنجاء کریں یا تین پتھروں سے کم کے ساتھ استنجاء کریں یا یہ کہ ہم اس مقصد کے لیے لید یا ہڈی استعمال کریں ۔‘‘
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب