السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عورت کے جسم سے خارج ہونے والی رطوبت طاہر ہے یا نجس؟ جواب سے مستفید فرمائیں۔ جزاکم اللہ خیرا
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اہل علم کے نزدیک معروف یہ ہے کہ منی کے علاوہ انسان کی قبل یا دبر (یعنی آگے یا پیچھے والے حصے میں) سے خارج ہونے والی ہر ایسی چیز جو جسم والی ہو وہ ناپاک اور ناقض وضو ہے لیکن منی پاک ہے۔ اس قاعدے کی بناء پر عورت کے جسم سے خارج ہونے والی رطوبت نجس اور موجب وضو ہے۔ علماء کے ساتھ بحث و مباحثہ اور مختلف کتب کے مطالعے کے بعد میں اسی نتیجے پر پہنچا ہوں۔ بعض عورتیں ایسی بھی ہوتی ہیں جنہیں ایسی رطوبت ہمیشہ آتی رہتی ہے، اگر صورت حال ایسی ہو تو اس کا حکم وہی ہے جو مسلسل پیشاب کے قطرے ٹپکنے والے مریض کا ہے۔ یعنی وہ نماز کا وقت ہونے پر ہر نماز کے لیے وضو کر کے نماز ادا کرے گا۔ میں نے اس کے متعلق بعض ڈاکٹر حضرات سے بات کی تو یہ بات سامنے آئی کہ اگر یہ سیال مادہ مثانہ سے آ رہا ہو تو اس کا حکم وہی ہے جو ہم نے ابھی ذکر کیا ہے اور اگر وہ بچے کی پیدائش کے راستے سے خارج ہو رہا ہو تو اس کا حکم وہ ہے جو ہم نے اوپر وضو کے ضمن میں ذکر کیا ہے، لیکن وہ طاہر ہو گا، جس چیز کو لگ جائے اسے دھونا لازم نہیں ہو گا۔ ۔۔۔شیخ محمد بن صالح عثیمین۔۔۔
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب