سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(15) تصویر کا حکم

  • 22081
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1637

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

تصویر کا کیا حکم ہے؟ اس کے متعلق کون کون سی احادیث وارد ہیں؟ نیز کیا سایہ دار اور غیر سایہ دار تصویروں میں کوئی فرق ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

متحرک بالارادہ اشیاء مثلا انسان، جانور، پرندہ وغیرہ کی صورت گری کا نام تصویر ہے اور تصویر کا حکم یہ ہے کہ وہ شرعا حرام ہے۔ اس کے متعلق کئی ایک احادیث وارد ہیں جن میں سے چند ایک یہ ہیں:

(الف)

((عَنْ ابْن مَسْعُودٍ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:إِنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْمُصَوِّرُونَ))  (صحیح البخاری رقم 5950، صحیح مسلم رقم 2109، سنن النسائی و مسند احمد 1؍375)

’’  عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ قیامت کے دن سب لوگوں سے زیادہ عذاب تصویریں بنانے والوں کو ہو گا ۔‘‘

(ب)

((عن عبدِ اللهِ بنِ عُمَرَ رضي اللهُ عنهُما قالَ: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إِن الَّذِينَ يَصْنَعُونَ هَذِهِ الصُّوَرَ يُعَذَّبونَ يَوْمَ القِيامَةِ، يُقالُ لَهُمْ: أَحْيوا مَا خَلَقْتُمْ))  (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

’’ ابن عمر رضی اللہ عنہما  سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یقینا تصویریں بنانے والوں کو قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا ۔انہیں کہا جائے گا جو چیز تم نے بنائی اسے زندہ کرو ۔‘‘

(ج)

(عن ابن عباس رضى الله عنهما عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: مَنْ صَوَّرَ صُورَةً فِي الدُّنْيَا كُلِّفَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَنْ يَنْفُخَ فِيهَا الرُّوحَ وَلَيْسَ بِنَافِخٍ) (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

’’ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے دنیا میں کوئی تصویر بنائی اسے اس تصویر میں روح پھونکنے کا حکم دیا جائے گا مگر وہ ایسا نہیں کر سکے گا ۔‘‘

(د)

(عن ابن عباس رضى الله عنهما عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: كُلُّ مُصَوِّرٍ فِي النَّارِ ، يُجْعَلُ لَهُ بِكُلِّ صُورَةٍ صَوَّرَهَا نَفْسٌ تُعَذِّبُهُ فِي جَهَنَّمَ) (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

’’  ابن عباس رضی اللہ عنہما  نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر مصور جہنم میں ہو گا، اس کے  لیے  ہر تصویر کے بدلے ایک جان بنائی جائے گی جس کے ساتھ اسے جہنم میں عذاب دیا جائے گا ۔‘‘ (یعنی اس کی جتنی جانیں ہوں گی اسی قدر اس کو تکلیف زیادہ ہو گی۔)

(ھ)

حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعا منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلَا تَمَاثِيلُ) (صحیح مسلم ،رقم 1206)

’’ جس گھر میں کتا اور تصویریں ہوں وہاں فرشتے داخل نہیں ہوتے ۔‘‘

یہ اور ان جیسی دیگر احادیث ہر تصویر کے  لیے  عام ہیں، ان کا سایہ ہو یا نہ ہو۔ غیر سایہ دار سے مراد دیوار، کاغذ یا کپڑے وغیرہ پر بنائی گئی تصاویر ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کعبۃ اللہ میں داخل ہوئے تو اس میں متعدد تصاویر موجود تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا ایک ڈول منگوایا اور یہ فرماتے ہوئے انہیں مٹانے لگے:

((قَاتَلَ اللَّهُ قَوْمًا يُصَوِّرُونَ مَا لَا يَخْلُقُونَ))

’’اللہ تعالیٰ اس قوم کو برباد کرے کہ وہ تصویریں بناتے ہیں اور انہیں زندہ نہیں کر سکتے ۔‘‘

اس حکم سے موجودہ  زمانے میں ایسے کرنسی نوٹ مستثنیٰ ہیں جن پر حکمرانوں کی تصاویر ہوتی ہیں، اسی طرح پاسپورٹ اور شناختی کارڈز  وغیرہ بھی مستثنیٰ ہوں گے، کیونکہ ضرورت کے تحت انہیں اپنے پاس رکھنا ضروری ہے۔ لیکن یہ اجازت بقدر ضرورت ہی ہو گی۔ واللہ اعلم ۔۔۔۔شیخ ابن جبرین۔۔۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

عقیدہ  ،صفحہ:51

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ