السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عورتوں کے لیے قبروں کی زیارت حرام ہونے کا سبب کیا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(الف) اس کے متعلق حدیث نبوی میں شدید نہی وارد ہوئی ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:
(عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «لَعَنَ زَوَّارَاتِ الْقُبُورِ) (رواہ احمد والترمذی و ابن ماجہ)
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت کی ہے ۔‘‘
جب سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا بعض لوگوں سے تعزیت کے لیے تشریف لے گئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(لَوْ بَلَغْتِ مَعَهُمُ الْكُدَى مَا رَأَيْتِ الْجَنَّةَ) (العلل المتناھیة لابن الجوزی)
’’ اگر تو ان کے ساتھ کداء (قریب ترین قبرستان) تک بھی جاتی تو جنت نہ دیکھ پاتی ۔‘‘
(ب) اس کی علت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد میں جو آپ نے جنازے کے ساتھ جانے والی عورتوں سے فرمایا، بیان کی گئی ہے:
(ارْجِعْنَ مَأْزُورَاتٍ غَيْرَ مَأْجُورَاتٍ، فإنكن تفتن الحي وتؤذين الميت)
’’ واپس لوٹ جاؤ، تمہیں اجر نہیں گناہ ملے گا، تم زندوں کے لیے باعث فتنہ اور مُردوں کے لیے باعث تکلیف ہو ۔‘‘
اس حدیث میں نہی کی علت دو چیزوں کو قرار دیا گیا ہے۔ ایک یہ کہ وہ زندوں کے لیے باعث فتنہ ہیں کیونکہ عورت سرتاپا پردہ ہے۔ لہذا اس کا اجنبی لوگوں کے سامنے آنا فتنہ اور ارتکاب جرائم کا باعث ہے۔ دوسرے یہ کہ عورتیں میت کے لیے ایذاء رسانی کا باعث ہیں۔ وہ یوں کہ عورتیں بے صبر اور کمزور دل ہونے کی وجہ سے مصائب کی متحمل نہیں ہو سکتیں۔ لہذا عین ممکن ہے کہ وہ قبروں کی زیارت کے وقت چیخنے، چلانے یا بین کرنے کا مظاہرہ کریں جو کہ شرعا حرام ہے۔ شیخ ابن باز
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب