السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے شہر میں ایک شخص فوت ہو گیا، ہم نے شہر کی عمر رسیدہ خواتین کو دیکھا کہ وہ اس کے گھر جا رہی ہیں اور میت کو کفن کے بعد کپڑے سے ڈھانپ کر عورتوں کے درمیان رکھ دیا گیا۔ جب ہم نے اس کا سبب پوچھا تو انہوں نے کہا ’’ ہم حصول برکت کے لیے ایسا کرتی ہیں‘‘ ان عورتوں کے اس عمل کا کیا حکم ہے؟ کیا یہ سنت ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ عمل ناجائز بلکہ منکر ہے۔ کیونکہ کسی کے لیے مُردوں یا مقبروں سے تبرک حاصل کرنا جائز نہیں۔ اسی طرح ان سے یہ سوال کرنا کہ وہ کسی مریض کو شفا بخشیں یا فلاں حاجت پوری کر دیں تو یہ بھی ناجائز ہے۔ کیونکہ عبادت محض اللہ تعالیٰ کا حق ہے، برکت بھی اسی سے حاصل کی جائے کہ وہ بابرکت ہونے سے متصف ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿تَبَارَكَ الَّذِي نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلَىٰ عَبْدِهِ لِيَكُونَ لِلْعَالَمِينَ نَذِيرًا ﴾ (الفرقان 25؍1)
’’ بابرکت ہے وہ ذات جس نے اپنے بندے (محمد صلی اللہ علیہ وسلم) پر فرقان نازل فرمایا تاکہ وہ سب جہانوں کے لیے ڈرانے والا بن جائے ۔‘‘
مزید فرمایا: ﴿تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ ﴾ (الملک 67؍1))
‘’ بابرکت ہے وہ ذات جس کے ہاتھ میں بادشاہی ہے ۔‘‘
اس کا مطلب یہ ہے کہ ذات باری تعالیٰ ہی انتہائی طور پر با عظمت اور بابرکت ہے۔ جہاں تک بندے کا تعلق ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے برکت دیا گیا ہے وہ بھی اس صورت میں جب اللہ رب العزت اسے ہدایت اور اصلاح سے نوازے اور اس سے بندوں کو فائدہ پہنچائے، جیسا کہ اللہ عزوجل نے اپنے بندے اور رسول حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے بارے میں فرمایا:
﴿قَالَ إِنِّي عَبْدُ اللَّـهِ آتَانِيَ الْكِتَابَ وَجَعَلَنِي نَبِيًّا ﴿٣٠﴾ وَجَعَلَنِي مُبَارَكًا أَيْنَ مَا كُنتُ ﴾ (مریم 19؍30-31)
’’ اس نے کہا میں اللہ کا بندہ ہوں اس نے مجھے کتاب عطا فرمائے اور مجھے اپنا نبی بنایا ہے اور اس نے مجھے بابرکت کیا ہے جہاں بھی میں ہوں ۔‘‘ شیخ ابن باز
ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب