السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص نے حج اور عمرہ کا احرام باندھا اور مکہ مکرمہ پہنچنے کے بعد اس کا زاد سفر کھوگیا اور قربانی کرنے کی استطاعت نہ رہی اس لیے اپنی نیت کو حج افراد کی نیت میں بدل دیا تو کیا ایسا کرنا صحیح ہے ؟اور اگر حج کسی اور کی طرف سے کر رہا تھا اور شرط یہ تھی کہ حج تمتع کرے گا اسے کیا کرنا چاہیے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس کے لیے ایسا کرنا صحیح نہیں اگرچہ زادراہ کھوگیا ہو۔ اگر قربانی نہیں کر سکتا تو دس روزے رکھے گا۔ تین دن ایام حج میں اور سات دن وطن واپسی کے بعد اس کے لیے ضروری ہے کہ شرط پوری کرے۔ پہلے عمرہ کا احرام باندھے اور طواف سعی اور بال کٹوانے کے بعد حلال ہو جائے پھر آٹھ تاریخ کو حج کا تلبیہ کہے اور قربانی کرے اور عدم استطاعت کی صورت میں دس دن کے روزے رکھے۔تین ایام حج میں یوم عرفہ سے قبل اور سات دن وطن واپسی کے بعد اس لیے کہ عرفہ کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں روزہ نہ رکھنا ہی افضل ہے۔وقوف عرفہ کے وقت آپ روزے سے نہیں تھے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب