سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(265) احرام کے لیے دورکعت نماز پڑھنی شرط ہے یا نہیں؟

  • 22030
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 786

سوال

(265) احرام کے لیے دورکعت نماز پڑھنی شرط ہے یا نہیں؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

احرام کے لیے دورکعت نماز پڑھنی شرط ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شرط نہیں بلکہ استحباب میں بھی علماء کا اختلاف ہے جمہور کی رائے ہے کہ دورکعت نماز پڑھنی سنت ہے وضو کر کے دو رکعت نماز پڑھے گا اور تلبیہ کہے گا ان کی دلیل یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے حجۃ الوداع میں ظہر کی نماز کے بعد احرام کی نیت کی اور فرمایا:

’’میرے پاس میرے رب کا پیغامبر آیا اور کہا کہ اس مبارک وادی میں نماز پڑھئے اور کہئے کہ حج کے ساتھ عمرہ کی بھی نیت کرتا ہوں‘‘

دوسرے گروہ کی رائے ہے کہ اس بارے میں کوئی نص موجود نہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کا یہ فرمانا کہ میرے پاس میرے رب کا پیغامبر آیا اور کہا کہ اس مبارک وادی میں نماز پڑھئے اس سے مراد فرض نماز ہو سکتی ہے اور احرام کی دو رکعتوں کے لیے اسے نص نہیں مانا جا سکتا۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کا فرض نماز کے بعد احرام باندھنا احرام کے لیے دو رکعتوں کی مشروعت کی دلیل نہیں بن سکتی ۔ بلکہ دلیل صرف اس امر کی ہے کہ اگر ممکن ہو تو عمرہ اور حج کا احرام نماز کے باندھنا افضل ہے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ البانیہ

حج بیت اللہ اور عمرہ کے متعلق چنداہم فتاوی صفحہ:334

محدث فتویٰ

تبصرے