سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(254) بے بی ٹیسٹ ٹیوب

  • 22019
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 679

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا کسی شخص کے لیے جائز ہے کہ وہ ڈاکٹرکو اجازت دے کہ وہ اپنا پانی اس کی بیوی میں منتقل کرے؟(فتاوی الامارات:69)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نہیں قطعاً جائز نہیں ہے۔ کیونکہ اس منتقلی میں کم ازکم یہ تو لازم آئے گا کہ داکٹر کے سامنے اس کی بیوی کا ستر کھلے گا اور اپنی بیوی کے علاوہ دوسری عورتوں کے پوشیدہ معاملات پہ مطلع ہونا جائز نہیں ہے اور جو چیز شرعاً جائز نہیں ہے۔ ضرورت کی وجہ سے اس کا ارتکاب کر سکتے ہیں۔ ضرورت کے مطابق اور ہم تصور نہیں کر سکتے کہ یہاں اس شخص کی ضرورت کی وجہ سے ہم اس طرح کے حرام طریقہ سے اس کے لیے پانی منتقل کرنا جائز قراردیں کیونکہ بسااوقات ڈاکٹر مطلع ہو جاتا ہے۔ آدمی کی ستر کی جگہ پر اور یہ جائز نہیں ہے۔

اور اس طریقہ پر چلنا یہ یورپ والوں کی تقلید ہے۔ ہر اس چیز میں کہ پروہ آتے ہیں اور جسے وہ چھوڑتے ہیں اور اس انسان کو گویا کہ اولاد طبی طریقہ سے نہیں دی گئی۔مطلب کا یہ انسان اللہ کے فیصلہ پر خوش  نہیں ہوا۔ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  سب مسلمانوں کو اس بات پر ابھارتے ہیں کہ حلال و جائز طریقہ سے رزق حاصل کرو تو اس سے کہیں زیادہ اس کی ضرورت ہے کہ حلال و جائز طریقہ سے اولاد حاصل کی جائے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ البانیہ

عورتوں کے مخصوص مسائل صفحہ:321

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ