السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کسی مرد ڈاکٹر کا عورت کی ڈلیوری کرنے کا کیا حکم ہے؟(فتاوی الامارات:30)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بچہ جننے کے لیے عورت کا ہسپتال میں داخل ہونا مطلق طور پر جائز نہیں ہے۔بلکہ مجبوری وغیرہ کا ہو نا لازمی ہے۔ اگر لیڈیز ڈاکٹر اپنے علم تجربے کے مطابق یہ فیصلہ کرے کہ اس عورت کا بچہ طبی طور پر نہیں ہو گا بلکہ بچہ کی ولادت آپریشن کے ذریعہ ہوگی تو اس حالت میں اس عورت کو ہسپتال منتقل کیا جائے گا۔ ہاں جب طبی طور پر ولادت ہو سکتی ہے تو ایسی عورت کو ہسپتال منتقل نہیں کرنا چاہیے ۔ جب مجبوری کی صورت میں عورت ہسپتال میں داخل ہو تو لازم ہے کہ اس کی نگرانی لیڈیز ڈاکٹر کرے۔ اگر نہ ہو تو پھر مرد ڈاکٹر ولادت کرواسکتا ہے اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
بلکہ خطرہ کی صورت میں واجب ہے۔ ڈاکٹر وہاں موجود رہے کہ جب تک لیڈیز ڈاکٹر نہیں آجاتی اور یہ جواب اصول فقہ کے قاعدے ماخوذ ہے۔" "الضروراتُ تُبيحُ المحظوراتِ""تو جب عورت کے لیے گھر میں بچہ جننا ممکن ہو تو اس کے لیے ہسپتال کی طرف جانا جائز نہیں ہے۔ سوائے مجبوری کے۔ کیونکہ اصل یہ ہے کہ عورت گھر سے کام کے علاوہ نہ نکلے جس طرح کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَلا تَبَرَّجنَ تَبَرُّجَ الجـٰهِلِيَّةِ الأولىٰ...﴿٣٣﴾... سورة الاحزاب
دوسرا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
"قد أُذِن لَكُنَّ أن تَخْرجْنَ لحاجتكنَّ "
تحقیق اللہ تعالیٰ نے تمھیں اجازت دی ہے کہ تم صرف اپنی ضرورت کی وجہ سے نکلو۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب