سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(252) "ضرورتیں ممنوع چیزوں کو مباح کرتی ہیں "

  • 22017
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 784

سوال

(252) "ضرورتیں ممنوع چیزوں کو مباح کرتی ہیں "

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر عورتیں طب اور پڑھائی کےمیدان میں نہیں جائیں گی تو دوسری عورتوں کے مسائل کون حل کرے گا؟ بیماری وغیرہ کی صورت میں اور قاعدہ بھی ہے ’’ضرورتیں ممنوع چیزوں کو مباح کرتی ہیں۔‘‘ اگرچہ پڑھائی کے دوران وہ لڑکی غیر شرعی معاملات کا شکار بھی ہو سکتی ہے؟ تو اس رد کیسے کریں (فتاوی الامارات:102)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس قاعدہ سے استدلال کرنے کو میں درست نہیں سمجھتا۔ کیونکہ ضرورتیں ممنوعات کو جائز کر دیتی ہیں کہ جن کا تعلق افراد کے ساتھ ہواور یہ قاعدہ اس آیت سے ماخوذ ہے:

﴿حُرِّمَت عَلَيكُمُ المَيتَةُ وَالدَّمُ وَلَحمُ الخِنزيرِ...﴿٣﴾... سورة المائدة

تو لازمی ہے کہ ہم یہاں دو چیزوں پر نوٹ لکھیں:

پہلا: جب انسان مکلف ہو کسی چیزمیں تو مجبورہو جائے اس طرف کہ وہ کسی چیز میں واقع ہو کہ جس میں حرمت کی دلیل نہ ہو تو ایسی چیز میں کہا جاتا ہے کہ ضرورتیں ممنوعات کو مباح کر دیتی ہیں۔

دوسرا: کسی چیز میں واقع ہونے کے بعد یہ نہیں کہا جا تا کہ"الضروراتُ تُبيحُ المحظوراتِ"بسااوقات مستقبل میں ایسی چیزیں پیش آتی ہیں تو ہمارے لیے لائق نہیں کہ ہم اپنے نفسوں کو ہلاکت کے سامنے پیش کریں۔ انسان اگر کسی جماعت میں داخل ہواسے معلوم ہو کہ وہ حرام میں واقع ہو سکتا ہے تو یہاں اس قاعدہ کو دوسرے قاعدہ کے ساتھ مقید کر دیا کیونکہ اندازے کے مطابق مقرر ہوتی ہے۔ اگر کوئی شخص مردہ کھانے کے لیے مجبور ہو جائے تو وہ ایسے بیٹھ کر نہ کھائے کہ جس طرح تازہ حلال گوشت کھایا جاتا ہے ہم کہتے ہیں کہ یہ واجب کفائی ہے۔ یہاں مسلمان ڈاکٹرزعورتیں ہوں۔ لیکن اگر وجوب کفائی کو حاصل کرنے میں بھی غیر شرعی کام میں ملوث ہونا پڑے تو ایسا جائز نہیں ہے۔ اسی طرح ہمارے لیے۔ یہ جائز نہیں ہے۔ کہ ہم اپنی عورتوں اور نوجوان بچیوں کو دیکھنے کے باوجود فساد اور فتنہ میں ڈالیں۔ یونیورسٹیوں اور اس طرح کے اداروں میں باجودیکہ ہم اسے فرض کفائی سمجھتے ہیں۔ یہ لازمی نہیں ہے کہ یونیورسٹیوں اور مدارس میں پڑھنے والی سب بچیاں وہیں مقیم ہوں بلکہ جن کے پاس سہولت میسر ہو تو وہ اس فرض کفایہ کے ساتھ قائم ہوں۔ دوسری عورتیں اس فرض کفایہ کو اگر پورا نہ کریں تو ان سے اس کے متعلق پوچھ گچھ نہیں ہو گی۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ البانیہ

عورتوں کے مخصوص مسائل صفحہ:319

محدث فتویٰ

تبصرے