السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک مسلمان عورت اپنے بچے مسلم خادموں یا تربیت کرنے والوں کے پاس چھوڑ کر گھر سے باہر جا کر کوئی مباح کام کرے تو اس کا کیا حکم ہے؟(فتاوی الامارات:100)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس مسئلہ میں اصل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے امت کی عورتوں کو مخاطب کر کے کہا:
﴿وَلا تَبَرَّجنَ تَبَرُّجَ الجـٰهِلِيَّةِ الأولىٰ...﴿٣٣﴾... سورة الاحزاب
تم سب اپنے اپنے گھروں میں بیٹھی رہو اور جاہلیت والی زینت اختیار نہ کرو۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مرد کے لیے ہے اصل نکلنا، باہر جانا اور عورت کے حق میں اصل یہ ہے کہ وہ اپنے گھر میں بیٹھی رہے باہر نہ نکلے سوائے مجبوری کے۔" صحیح بخاری"میں ایک حدیث ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے عورتوں کے لیے پردے کا حکم نازل فرمایا:تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"قد أُذِن لَكُنَّ أن تَخْرجْنَ لحاجتكنَّ "
تحقیق تمھارے لیے اللہ تعالیٰ نے اجازت دی ہے کہ تم اپنی ضرورت کے لیے باہر نکلو۔ جب عورت خوشبو لگائے بغیر اور شرعی پردہ کر کے کسی کام سے گھر سے نکلے تو یہ جائز ہے۔ اگر ان واجبات میں سے کوئی چیز چھوڑ کر ایسے گھر سے نکلے گی تو ایسی عورتوں کے لیے حکم یہ ہے کہ"وَقَرْنَ فِي بِيُوتِكُنَّ"تو ایسی عورتوں کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ گھر سے باہر نکلیں اور بچوں کو خاوندوں کے حوالے کردے۔ ماں سب سے زیادہ پہچان اور خیال رکھنے والی ہوتی ہےاور اپنے بچوں کی ضرورت کے لحاظ سے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب