السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کوئی شخص کبھی کبھار کسی کو فون کرتا ہے۔ آگے سے گھر کی کوئی عورت فون اٹھاتی ہے تو یہ شخص اس کے والد یا بھائی یا کسی اور کا پوچھتا ہے۔ اگر وہ موجود بھی ہو تو کیا اس میں بھی گناہ ہے؟(فتاوی الامارات:105)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہاں اسی صورت میں بات کرنا مجبوری ہوتی ہے تو بہتر ہے کہ پہلے سلام کرے۔ اصل تو یہ ہے کہ کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ بات نہ کرے۔ کیونکہ یہ سد ذریعہ میں سے ہے اور اگر اس کے پیچھے فتنہ کا خوف نہ ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
اسی طرح سے اگر کوئی عورت اپنی بہن یا سہیلی سے بات کرنے کے لیے فون کرے آگے سے اس کے ساتھ کوئی مرد بات کرے تو یہ عورت اپنی ضرورت کے بارے میں میں اس سے پوچھ لے۔ اور جب عورت کے لیے مرد سے بات کرنا ضروری ہو تو اسے چاہیے کہ پہلے سلام کرے۔ کیونکہ بعض احادیث میں آتا ہے "آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ:
"مَنْ بَدَأَ الْكَلَامَ قَبْلَ السَّلَامِ فَلَا تُجِيبُوهُ"
کہ جو شخص سلام سے پہلے بات کرنا شروع کرے تو تم اسے جواب نہ دو۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب