السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا عورت کے لیے جائز ہے کہ مردوں کو مصافحہ کیے بغیر سلام کرے؟(فتاوی الامارات:104)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
فقہاء کے نزدیک اس مسئلہ میں تھوڑی تفصیل ہے۔ واللہ اعلم نوجوان عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ لوگوں کو سلام کرے۔
ہاں اگر کوئی عورت بڑی عمر کی ہواور اس کے سلام کرنے سے فتنہ کا خدشہ نہ ہو تو کوئی حرج نہیں کہ وہ سلام کر سکتی ہے جس طرح بوڑھی عورت کوسلام کیا بھی جا سکتا ہے۔ سلف صالحین سے بھی یہ چیز نہیں ملتی کہ وہ جب گزرتے ہوں تو اس طرح بغیر تفریق کے سلام کرتے ہوں۔
جوان عورت کی طرف سے مردوں کو سلام کرنے کا حرام ہونا یہ سداالذریعہ میں سے ہے۔ اس قاعدے کی بہت ساری دلیلیں ہیں۔ ان میں سے سب سے واضح تر یہ دلیل یہ حدیث ہے۔
"عن أَبي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قال : ( إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ عَلَى ابْنِ آدَمَ حَظَّهُ مِنَ الزِّنَا، أَدْرَكَ ذَلِكَ لاَ مَحَالَةَ ، فَزِنَا العَيْنِ النَّظَرُ، وَزِنَا اللِّسَانِ المَنْطِقُ ، وَالنَّفْسُ تَمَنَّى وَتَشْتَهِي ، وَالفَرْجُ يُصَدِّقُ ذَلِكَ كُلَّهُ وَيُكَذِّبُهُ"
ابن آدم پر اس کے زنا کا حصہ لکھ دیا گیا تو ہر حالت میں وہ اسے پائے گا۔ آنکھ زنا کرتی ہےاس کا زنا دیکھنا ہے، کان زنا کرتا ہے، اس کا زنا سننا ہے، ہاتھ زنا کرتا ہے،اس کا زنا پکڑنا ہے، پاؤں زنا کرتا ہے، اور اس کا زنا چل کر جانا ہے اور شرمگاہ اس کی تصدیق کرتا ہے۔ یا اسے جھٹلاتا ہے۔ صحیح سند کے ساتھ "ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ " میں ایک حدیث ہے۔
"والرِّجْلُ تَزنِي ... والفَمُ يَزْنِي وَزِنَاهُ القُبَلُ"
کہ پاؤں زنا کرتا ہے اور منہ زنا کرتا ہے منہ کا زنا کرنا بوسہ لینا ہے۔
اس حدیث میں دونوں کے قسم کے محرمات کا بیان ہے۔ پہلا کہ غیر کی وجہ سے جسے حرام قراردیا گیا ہو۔ دوسرا کہ جو ذاتی طور پر حرام ہو۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب