السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
آپ کے پاس کیا دلیل ہے کہ چہرہ اور ہاتھ ستر میں شامل نہیں ہیں۔آپ نے عائشہ عن اسماء کی حدیث سے دلیل لی ہے۔ اس میں تو سعید بن بشیر ہے کہ جس کے بارے میں امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں۔’’اس کے متعلق کئی ایک آئمہ نے کلام کیا ہے اور یہ روایت بھی مرسل ہے اور عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی حدیث جووجوب حجاب کے بارے میں ہے وہ بھی اس کے مخالف ہے۔ اسی طرح حدیث الرکبان اور ابن ام مکتوم کی حدیث جس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" احْتَجِبَامنه" (فتاوی المدینہ:122)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ جتنے بھی دلائل آپ نے ذکر کیے ان میں سے ہر ایک کا تفصیلی جواب میں "حجاب المراۃ المسلمۃ : میں ذکر کر چکا ہوں۔ لیکن ایک جلدی جواب ضروری ہے۔ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی اکیلی حدیث سے ہم نے دلیل نہیں لی۔ دوسری اسماء کی حدیث بھی اس کے ساتھ ذکر کی ہے۔ اس حدیث میں تھوڑا سا ضعف ہے۔ لیکن یہ حدیث شواہد کی وجہ سے قوی ہو جاتی ہے۔
عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی دوسری حدیث (حدیث الرکبان )جس میں وہ فرماتی ہیں لوگ ہمارے پاس سے گزر جاتے تھے اور ہم احرام کی حالت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے جب لوگ ہمارے قریب آتے تو ہم چادر سر سے چہرے پر کھینچ لتیں تھیں ۔ جب ہمیں لوگ کراس کر جاتے تو ہم اپنے چہرے کھول دیتیں تھیں۔
تو عورتوں کے لیے افضل یہ ہے کہ وہ اپنے چہروں کو ڈھانپ رکھیں تو عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے جو کیا یہ اس کی فضیلت پر دلالت کرتا ہے۔ وجوب پر دلالت نہیں کرتا ۔ ابن ام مکتوم کی جو حدیث ہے وہ ضعیف ہے۔ اس میں ایک راوی مجہول ہے۔
اور ہم نے یہ بھی ثابت کر دیا کہ جمہور علماء کا مؤقف یہ ہے کہ عورت کا چہرہ اور ہاتھ ستر میں شامل نہیں ہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب