السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا نماز میں عورت کے پاؤں ستر شمار ہوتے ہیں؟ ان کو ڈھا نپنا ضروری ہے؟(فتاوی الامارات:98)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
علماء کے اس بارے میں دو قول ہیں۔ پہلا قول : کہ پاؤں ستر ہیں اور یہی قول صحیح ہے ۔ دوسرا قول : کہ پاؤں ستر نہیں ہیں اور یہ مرجوع ہے۔ اس بات کی دلیل اللہ تعالیٰ کے اس قول سے ماخوذ ہے:
﴿وَلا يَضرِبنَ بِأَرجُلِهِنَّ لِيُعلَمَ ما يُخفينَ مِن زينَتِهِنَّ ...﴿٣١﴾... سورة النور
وہ عورتیں اپنے پاؤں زمین پہ مار کہ نہ چلیں تاکہ جو چیز مخفی ہے ان کی زینت میں سے وہ ظاہر ہو جائے۔
تو یہ نص صریح ہے کہ صحابہ کی عورتیں اپنے پاؤں ڈھانپ کر رکھتی تھیں یہ صرف اس لیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے قول پر عمل کرتی تھیں عمومی طور پر۔
﴿يـٰأَيُّهَا النَّبِىُّ قُل لِأَزوٰجِكَ وَبَناتِكَ وَنِساءِ المُؤمِنينَ يُدنينَ عَلَيهِنَّ مِن جَلـٰبيبِهِنَّ ...﴿٥٩﴾... سورة الاحزاب
جلباب سے مراد وہ چادر اور کپڑا کہ جسے عورت جب سر پرڈالے تو پورے جسم کو ڈھانپ لے یہاں تک کہ پاؤں کو بھی ڈھانپ لے۔
اس لیے اللہ تعالیٰ نے تربیت کرتے ہوئے فرمایا: ان عورتوں کے لیے کہ جن کے دل میں شیطان وسوسے ڈالتا ہے کہ وہ اپنے پاؤں ڈھانپ کر رکھیں ۔ لیکن شیطان بعض عورتوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتا ہے کہ جس کی وجہ سے وہ اپنے پاؤں زمین پر مار کر چلتی ہیں تاکہ مردوں کو اپنی پائل کی آواز سنائیں بعض احادیث میں "سنن ابی داؤد رحمۃ اللہ علیہ " وغیرہ میں ہے کہ عورت جب نماز کے لیے کھڑی ہو تو لازمی ہے کہ وہ اپنے آپ پر کوئی لمبی چادر یا قمیض پہن لے تاکہ جسم کے ساتھ ساتھ اس کے پاؤں کو بھی وہ چادر ڈھانپ لے۔
کبھی کبھار اگر تھوڑا سا عورت کا پاؤں ظاہر ہو جائے تو یہ معاف ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب