السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا حائضہ عورت سے جماع کرنا یا دبر میں جماع کرنا برابر ہے حکم کے لحاظ سے؟ کہ کبائر میں سے ہے۔ کیا یہ کہا جا سکتا ہے کہ عورت کے دبر میں آنا یہ مسئلہ مختلف فیہ ہے کبائر میں سے ہے کہ نہیں باوجود یہ کہ اس کے ادلہ بھی کمزور ہیں؟ (فتاوی المدینہ :101)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مجھے اس میں ذرا شک نہیں کہ واقعتاً عورت کے دبر میں جماع کرنا کبائر میں سے ہے۔ باقی رہی بات اس کے دلائل میں ضعف ہے تو یہ ضعف بعض طرق کے مفردات کے اعتبار سے ہے۔ وگرنہ بشک یہ ثابت ہے کہ عورت کو دبر میں جماع کرنا منع ہے۔ عورت کے دبر میں جماع کرنے والے پر کئی احادیث میں لعنت وارد ہے۔
کچھ احادیث میں نے اپنی کتاب آداب الزفاف فی السنہ المطہرۃ " میں ذکر کی ہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب