السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اس میں اشکال یہ ہے کہ موسیٰ علیہ السلام نے ملک الموت کو کیسے مارا؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
’’مسند امام احمد رحمۃ اللہ علیہ ‘‘ میں صحیح سند کے ساتھ ایک حدیث آتی ہے۔
"1)كَانَ مَلَكُ الْمَوْتِ يَأْتِي النَّاسَ عِيَانًا"
کہ فرشتہ لوگوں کے پاس انسانی شکل و صورت میں آتا تھا۔ تو ملک الموت نے جب موسیٰ علیہ السلام کو آکر کہا کہ"أَجِبْ رَبَّكَتو اس وقت اپنے ساتھ کوئی چیز نہیں لائے۔
علامت کے طور پر کہ جسے موسیٰ علیہ السلام دیکھ کر متنبہ ہو جاتے اور سمجھ جاتے کہ یہ فرشتہ ہےکسی شخص کے پاس آ کر کوئی یہ کہے تو اپنی روح میرے حوالہ کر تو اس کا جواب کیا ہوگا؟
جہاں پوری لمبی حدیث آتی ہے۔ اس میں یہ بھی ہے کہ جب فرشتہ نے جا کر اللہ تعالیٰ کے پاس شکایت کی تودوبارہ جب اللہ تعالیٰ نے بھیجا تو اس وقت ایک نشانی دے کر بھیجا۔
دوسری بات کہ : جب پہلی مرتبہ فرشتہ آیا تو اس وقت موسیٰ علیہ السلام نہیں جھکے جب دوبارہ آیا تو کیوں جھکے؟ تو جواب واضح ہے کہ پہلی مرتبہ وہ انسانی شکل میں گیاتھا۔ موسیٰ علیہ السلام کو معلوم نہیں تھا کہ یہ فرشتہ ہے۔ دوسری مرتبہ جب آیا تو اس کے ساتھ علامت بھی تھی۔ تو موسیٰ علیہ السلام علامت دیکھ کر مطمئن ہو گئے تو بہر حال تفسیر میں اگر ہم امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کی حدیث کا مطالعہ کریں تو اشکال زائل ہو جاتا ہےتو لوگ کہتے ہیں کہ اسرائیلیات میں سے ہے۔ اس کا قول بھی باطل ہو جاتا ہے کیونکہ جب یہ کہا جاتا ہے کہ فلاں روایت اسرائیلی ہے تو اس سے مراد یہ ہے کہ یہود ونصاریٰ سے مروی ہے۔ وہ اپنے سلف سے بیان کرتے ہیں تو اس میں جھوٹ و سچ دونوں کا احتمال ہے۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"إِذَا حَدَّثَكُمْ أَهْلُ الْكِتَابِ فَلَا تُصَدِّقُوهُمْ وَلَا تُكَذِّبُوهُمْ"
اسرائیلی روایات قصص کی نسبت دوقسموں میں تقسیم ہوتی ہیں:
پہلی تقسیم:اور یہ زیادہ ہوتی ہیں کہ جو اہل کتاب کے بارے میں مروی ہوں۔۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قول سے۔
دوسری قسم:اور یہ کم ہیں کہ بعض ایسی اسرائیلی روایات کہ جنہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسرائیل سے بیان کرتے تھےتو ایسی اسرائیلی روایات صحیح ہیں۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف سے خبر دے رہے ہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب