السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا "طلع البدر علينا" ثابت ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عبد اللہ بن محمد بن عائش فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو عورتوں بچوں اور بچیوں نے یہ کہا:
طلع البدر علينا........من ثنيات الوداع
وجب الشكر علينا........ما دعي لله داع
یہ ثابت نہیں بلکہ ضعیف ہے تفصیل (الضعیفتہ598)
اس حوالہ سے مزید وضاحت حسب ذیل ہے۔
امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں۔ جیسا کہ(تاریخ ابن کثیر23/5) میں لکھا ہے۔علماء بیان کرتے ہیں: کہ:
"نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مکہ سے تشریف لاتے ہوئے (یہ قصیدہ پڑھا گیا) تاکہ اس وقت جب آپ ثنیات الوداع مقام کی طرف سے مدینہ تبوک سے واپس تشریف لا رہے تھے۔"
اسی بات کو امام ابن الجوزی رحمۃ اللہ علیہ نے تلیس ابلیس ص251" پر جزم سے بیان کیا ہے لیکن محقق ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ زاد المعاد13/3" میں اس کی تردید کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔
"یہ ظاہری نظر آنے والا وہم ہے اس لیے کہ" ثنیات الوداع" شام کی سمت ہے جسے مکہ سے مدینہ آنے والا دیکھ سکتا ہے ۔ نہ ہی اس کے پاس سے گزر سکتا ہےجب تک کہ وہ شام کی طرف رخ نہ کرے۔"
اس کے باوجود اس تحقیق کے لوگ ہمیشہ اس کے خلاف رہے ہیں اور یہ واقعہ بھی ثابت نہیں۔
امام غزالی نے اس واقعہ میں یہ بات زائد بیان کی ہے کہ وہ عورتیں بچے بچیاں ،یہ قصیدہ دف بجاتے ہوئے ترنم سے گارہی تھیں ۔
علامہ عراقی نے اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:
"اس قصیدے میں دف اور ترنم کا ذکر نہیں ہے۔"
اور اس کی وجہ سے بعض لوگ اس قصہ کو بیان کرتے ہوئے نبوی اشعار کے جواز پر استدلال کرتے ہوئے دھوکے میں مبتلا ہو گئے ہیں۔ پس انہیں کہا جائے گا کہ " پہلے عرش ثابت کرنا پھر نقش نگار "اور اگر یہ قصہ ثابت بھی ہو جائے تو بھی ان کا مدعی ثابت نہیں ہوتا جیسا کہ (الضعیفتہ :589)میں تفصیل بیان ہو چکی ہے۔(نظم الفرائد:168/1۔167)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب