السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب حدیث کی سند میں ایک ایسا راوی ہو کہ:
"صدوق بهم،صدوق يخطئ،صدوق سيء الحفظ"
اس کے بارے میں کہا جاتا ہو اس کی حدیث کا کیا حکم ہے؟ (فتاوی المدینہ:79)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایسے راوی کی حدیث ہے لیکن اس میں حسن کا احتمال ہے۔
بسااوقات ایسے راوی کی حدیث کو بعض لوگ حسن کہہ دیتے ہیں کہ جو بالضبط اس عبارت سے واقف نہیں ہوتے بلکہ ایسے راوی کہ تفصیل کی طرف رجوع کیا جائے گا تو اس وقت ممکن ہے کہ اس کی حدیث حسن ہونے کے لائق ہو لیکن اس کی حدیث کا حسن ہونا بہت مشکل ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب