السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک راوی پر اگراسماء رجال کی کتابوں میں توثیق پر اختلاف ہو تو ہمیں کیسے پتہ چلے گا کہ اس راوی کی کیا حالت ہے؟(فتا وی المدینہ::46)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ چیز ہم"مصطلح الحدیث"کے قانون سے پہچانیں گے۔ مثلاً بہت ساری علمی اور اصولی قواعد ہیں۔
1۔"من حفظ حجة على من لم يحفظ" کہ جس کو ایک چیز یاد ہے یہ اس پر حجت ہے کہ جیسے یاد نہیں ہے۔
2۔ "ومن علم حجة على من لم يعلم" جس کو ایک چیز معلوم ہے یہ اس پر حجت ہے کہ جس کو معلوم نہیں ہے کہ ایک نے ایک شخص کے ثقہ ہونے کو ثابت کیا ۔دوسرے نے ثابت نہیں کیا تو اس کا مطلب ہے کہ دوسرے کو ایک چیز معلوم ہے کہ جو پہلے والے کو معلوم نہیں ہے۔
3۔ جرح مقدم ہے تعدیل پر لیکن یہ اصول مطلق نہیں ہے بلکہ علت کے بیان کرنے کے ساتھ ہے لیکن یہ بھی مطلق طور پر نہیں کیونکہ بسااوقات وہ علت بیان کرتا ہے لیکن وہ علت قادمہ نہیں ہوتی تو ہم کہیں گے کہ ایسی علت بیان کرے کہ جو قادصہ ہو۔
توعلمی قواعد کی طرف رجوع سے ایک طالب علم جان سکتا ہے اور وہ ہر ایک کے تراجم دیکھ کر خلاصہ نکال سکتا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب