السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حدیث میں "ادراج"سے کیا مراد ہے؟ (فتاوی المدینہ:69)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اور اجواب کا مطلب یہ ہے کہ یہ حدیث کی عبارت کے اندر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کلام کے ساتھ کچھ اور عبارت اس طرح سے مل جائے کہ پتہ نہ چلےکہ یہ صحابی کے الفاظ ہیں یا حدیث ہے۔ اس کی مثال " بخاری و مسلم " میں ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ایک مشہور حدیث ہے۔
"إِنَّ أُمَّتِي يُدْعَوْنَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ غُرًّا مُحَجَّلِينَ مِن آثَارِ الْوُضُوءِ، فَمَن اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يُطِيلَ غُرَّتَهُ فَلْيَفْعَلْ"
یہ والی عبارت مدرج ہے۔ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول ہے حدیث نہیں ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب