سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(203) " جس حدیث میں خفیف ضعف ہو"

  • 21968
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 927

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض اہل حدیث اپنی کتابوں میں لکھتے ہیں کہ" جس حدیث میں خفیف ضعف ہو"تو اس پر عمل کر سکتے ہیں۔ اپ کی اس کے بارے میں کیا رائے ہے؟(فتاوی المدینہ:73)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

پہلی بات: ایسی ضعیف حدیث کہ جس میں ہلکا سا ضعف ہو اس پر عمل کرنے کی کوئی دلیل موجود نہیں ہے۔

دوسری بات: کسی ضعیف حدیث پر عمل کرنا فتوی دینے کا مطلب کہ اس میں کوئی نہ کوئی بدعت ضرور شامل ہو گی۔ ۔تو کوئی بھی دعا یا عمل کہ جس کے بارے میں کوئی حدیث ثابت نہ ہو تو اس پر عمل کرنا بدعت ہے اور ہر ضعیف حدیث سے کسی نہ کسی چیز کا مشروع ہونا ثابت ہوتا ہے۔ تو شریعت سازی تو صرف صحیح حدیث سے ہو سکتی ہے۔صرف ایک صورت میں ضعیف حدیث پر عمل ہو سکتا ہے کہ جب وہ حدیث اعمال کی فضیلت کے بارے میں ہو۔

لیکن قائل کا یہ کہنا کہ ضعیف حدیث پر فضائل اعمال میں عمل ہو سکتا ہے یہ ایسا کلام ہے کہ اس کا اول آخر کے مخالف ہے اور اخر اول کے مخالف ہے۔ تو ہم اس وقت کہتے ہیں:فضائل اعمال میں ضعیف حدیث تو اس کا عمل کرنا ضعیف حدیث پر یہ حدیث کے ضعف کو ثابت کرتا ہے یا اس کے علاوہ کو؟

اگر ہم ضعیف حدیث کو ثابت کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ فضائل اعمال کو اس ضعیف حدیث سے ثابت کر رہے ہیں یا کسی اور چیز کے ساتھ؟ اگر ہم اس ضعیف حدیث سے ثابت کرتے تو مطلب یہ کہ ہم نے ایک حکم ضعیف حدیث کے ذریعہ ثابت کیا۔

اور اگر ایک عمل کی فضیلت صحیح حدیث سے بھی ثابت ہو تو ایسی صورت میں عمل ضعیف حدیث پر تو نہیں ہوا کیونکہ ایسی صورت میں ضعیف حدیث کا ہونا یا نہ ہونا برابر ہے بلکہ عمل تو صرف صحیح حدیث پہ ہو گا۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ البانیہ

اصول حدیث علل حدیث اور اسماء رجال کا بیان    صفحہ:280

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ