السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حدیث کے بارے میں امام ابو داود رحمۃ اللہ علیہ کے سکوت کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے؟ کیا وہ حدیث صحیح ہی ہوتی ہے؟ یا محل نظر ہے یہ بات ؟(فتاوی المدینہ44)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
امام ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ کی خاموشی سے آپ یہ حجت نہیں پکڑ سکتے کہ حدیث دلیل پکڑنے کے قابل ہے۔
کیونکہ مکمل استقراء سے یہ بات ہوئی ہے کہ اس اصول کے مطابق امام ابو داود رحمۃ اللہ علیہ نے بہت ساری حدیثوں پر سکوت اختیار کیا ہے لیکن ان کی علت ضعیف ظاہر ہے۔ اس لیے امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے بعض ان احادیث کے متعلق کے جن کے متعلق امام ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ نے سکوت اختیار کیا ہے فرماتے ہیں کہ ان کی اسناد ضعیف ہیں۔ امام ابو داود رحمۃ اللہ علیہ نے اس سے سکوت اختیار کیا ہے ظاہری ضعف کی وجہ سے۔"یہ اس کے باوجود یہ کہ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ امام ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ پر بہت اعتماد کرتے ہیں۔ تو اس لیے ضروری ہے کہ جو بھی کسی ایسی حدیث پہ واقفیت حاصل کرے امام ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ اس پر خاموش ہوں۔ تو اسے چاہیے کہ وہ اس حدیث کی سند کو اصول حدیث کے قواعد کے مطابق پرکھے اس لیے امام سیوطی رحمۃ اللہ علیہ اپنے "الفقیہ الحدیث"میں فرماتے ہیں کہ:تو امام سیوطی رحمۃ اللہ علیہ کا سابق 2قول ان کی طرف سے اعتراف ہے کہ بہت سارے ابواب امام ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ نے ضعیف احادیث پر باندھے ہیں اور ان کو معذور سمجھا اس لحاظ سے کہ جو انھوں نے پایا اسے انھوں نے قوی سمجھا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب