السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر ایک شخص اپنی بیوی کے ساتھ جماع کے دوران اپنا آلہ تناسل زبردستی اپنی بیوی کے منہ میں دے جب کہ اس کی بیوی اسے منع بھی کرے کہ ایسا کرنا گناہ اور ناجائز ہے. بیوی کے اس سوال پہ شوہر کا یہ کہنا کہ اس سے کوئی گناہ نہیں ہوتا، گناہ صرف بیوی کے ساتھ پاخانے کے راستے سے کرنے سے ہوتا ہے. یہ بات کس حد تک درست ہے کہ منہ میں ایسا کرنے سے گناہ نہیں ہوتا ؟ بار بار ایسا کرنے والے شوہر کے بارے میں کیا حکم ہے؟ اگر اسلام اس کو سزا کا حکم دیتا ہے تو سزا کیا ہے؟ اگر کفارہ دینا ہے تو وہ کیا ہے؟ مہربانی فرما کر قرآن و حدیث کے دلائل سے فتوی صادر فرمائیں. الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!اگرچہ بعض اہل علم نے اس کو استمتاع کے عموم میں شامل سمجھ کر اس کی اجازت دی ہے۔ کیونکہ سوائے دبر کے بیوی سے ہر قسم کا استمتاع جائز ہے۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ یہ مغربی تہذیب کا اثر ہے جو ہمارے معاشرے میں ناسور کی طرح پھیلتا جا رہا ہے۔ یہ عمل تکریم انسانیت اور احترام مسلم کے منافی ہے۔ اللہ نے انسان کو اس سے بلند پیدا فرمایا ہے۔کیا کسی مسلمان کے لئے یہ مناسب طرز عمل ہے کہ وہ جس منہ کے ساتھ قرآن مجید کی تلاوت کرتا ہو،اذکار پڑھتا ہو اور اللہ کی تسبیح کرتا ہو ۔اسی منہ کے ساتھ شرمگاہ کا بوسہ لے۔ نبی کریمﷺ کی تعلیمات سے واضح ہوتا ہے کہ آپ ہر اچھے کام کو دائیں ہاتھ سے انجام دیتے تھے۔ اور استنجاء وغیرہ بائیں ہاتھ سے فرماتے تھے۔جب ہاتھوں میں اتنی احتیاط کی جا سکتی ہے تو زبان تو پھر ایک افضل واعلی عضو ہے۔ لہذا آدمی کو چاہیے کہ وہ مغرب کی مشابہت اختیار کرنے کی بجائے تکریم انسانیت اور احترام مسلم کا خیال رکھے اور اللہ تعالی کی جانب سے حلال کردہ امور سے استمتاع پر قناعت کرے۔اور مشکوک امور سے اجتناب کرے۔ اگر کوئی خاوند زبر دستی اپنی بیوی کے ساتھ ایساکرتا ہے تو اس پر شرعی طور پر نہ تو کوئی کفارہ ہے اور نہ ہی گناہ ہے۔البتہ اس غیر پسندیدہ عمل سے اجتناب کرنا زیادہ بہتر ہے۔ هذا ما عندي والله اعلم بالصوابفتاویٰ علمائے حدیثکتاب الصلاۃجلد 1 |