السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص کو اللہ تعالیٰ نے اس طرح سے آزمائش میں ڈال دیا کہ اس کا بوڑھا والد ہے لیکن وہ گناہوں سے نہیں بچتا مثلاً گانے سننا ناچ گانے کرنے والی عورتوں کو دیکھنا اور صحابہ کی شان میں بہکی بہکی سی باتیں کرنا ان چیزوں میں ملوث ہے اور اگر وہ اسے نصیحت کرے تو سنتا ہی نہیں بلکہ غصہ ہو جاتا ہے تو کیا جب وہ غصہ ہوتا ہے تو اس کے اس بیٹے پر گناہ ہے کہ جب اس سے ایسے کام سر زد ہوں کہ جو شرع کے منافی ہوں؟(فتاوی المدینہ :125)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بیٹے کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنےوالد کو ناراض کرے،بلکہ وہ صرف ان کو نصیحت کر سکتا ہے ۔کیونکہ نصیحت کرنا اس پر واجب ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔:
﴿ وَقَضىٰ رَبُّكَ أَلّا تَعبُدوا إِلّا إِيّاهُ وَبِالوٰلِدَينِ إِحسـٰنًا...﴿٢٣﴾... سورة الإسراء
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب