السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عزل کا کیا حکم ہے۔(فتاوی الامارات31)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عزل کم ازکم مکروہ ہے۔ کراہت کا مطلب ہے کہ علماء کے نزدیک جائز ہے۔کیونکہ کبھی کبھار ایک چیز جائز ہوتی ہے حالانکہ وہ مکروہ ہوتی ہے۔ عزل کے جواز کی دلیل جابر کی حدیث ہے۔"بخاری و مسلم"میں فرماتے ہیں کہ:
"كُنَّا نَعْزِلُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْقُرْآنُ يَنْزِلُ"
ہم عزل کرتے تھے۔ قرآن نازل ہو رہا ہوتا ۔جابر کے قول کا مطلب ہے کہ ہم ہمیشہ عزل کرتے تھے۔ حالانکہ قرآن میں اس کا حکم نازل نہیں ہوا تھا۔ مطلب کہ جائز ہے۔لیکن ہم نے کہا کہ مکروہ کے ساتھ ساتھ جائز ہے تو یہ کراہت کا حکم کہا ں سے آئے گا؟ یہ حکم ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کو جب ملاحظہ کرتے ہیں تو اس سے آتا ہے۔
"تزوجوا الودود الولود فإني مكاثر بكم الأمم يوم القيامة "وفي لفظ مكاثر بكم الامه يوم القيامة"
"کہ تم زیادہ محبت کرنے والی بچے جننے والی عورتوں سے شادی کرو۔ بے شک میں قیامت کے دن تم پر فخر کروں گا۔"
ایک اور روایت کے الفاظ ہیں:
’’قیامت کے دن دوسری امتوں سے کثرت میں ہوں گے۔‘‘
تو جو شخص اپنی بیوی سے عزل کرتا ہے تو بلا شبہ وہ اپنے نبی کی اس رغبت کو ثابت نہیں کرتا۔ پھر یہ عزل کرنا یورپ والوں کی تقلید بھی ہے کہ وہ لوگوں بچوں کی صحیح تربیت پہ اجر ملنے پر بھی ایمان نہیں لاتے۔
"إِذَا مَاتَ الْإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَنْهُ عَمَلُهُ إِلا مِنْ ثَلاثَةٍ : إِلا مِنْ صَدَقَةٍ جَارِيَةٍ ، أَوْ عِلْمٍ يُنْتَفَعُ بِهِ ، أَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ يَدْعُو لَهُ "
جب آدمی کا بیٹا فوت ہوجاتا ہے تو اس کے سب کے سب اعمال منقطع ہو جاتے ہیں۔ سوائے تین کے۔ صدقہ جاریہ یا ایسا علم کہ لوگ جس سے فائدہ اٹھاتے رہیں یا نیک اولاد کہ جو اس کے لیے دعا کرتی رہتی ہے۔ "بخاری" میں ایک اور حدیث ہے۔
ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی:
"ما من مسلمين يموت لهما ثلاثة من الولد إلا لن تمسه النار إلا تحلة القسم"
"کہ کوئی بھی دو مسلمان کہ جن کے تین بچے فوت ہو جاتے ہیں تو ان کو قیامت کے دن عذاب نہیں ہوگا مگر صرف قسم حلال کرنے کے برابر۔
تو کیا کفار کو اس طرح کی فضیلت حاصل ہے کہ جو ہمیں حاصل ہے۔ خلاصہ کلام یہ ہے کہ بیوی کے بچوں کی تعداد ضرورت کی وجہ سے محدود کی جا سکتی ہے لیکن کسی ماہر مسلمان ڈاکٹر کے مشورے سے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب