السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ان اشعار کا کیا حکم ہے کہ جن کے ساتھ دف بجایا جاتا ہے؟(فتاوی الامارات:16)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ان اشعار کو آج کل اسلامی نظمیں کہا جاتا ہے۔ اسلام میں دینی نظمیں نہیں پائی جاتی۔ بلکہ اسلام میں شعر کا وجود ہے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
" إِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حِكْمَةً ".
کہ بے شک اشعار میں کچھ حکمت بھرے ہوتے ہیں۔ اگر ہم اشعار پڑھیں اور انہیں دینی نظمیں کہیں تو اسے ہمارے سلف صالحین نہیں جانتے۔ خصوصاً جب اس کے ساتھ ساتھ بعض موسیقی آلات بھی ان کے ساتھ مل جائیں دف وغیرہ۔
تو اس کا خلاصہ یہ ہے ۔یہاں دینی نظمیں نہیں ہے بلکہ دینی اشعار ہوتے ہیں کہ جو باریک بینی والا معنی رکھتے ہیں۔ تو جائز ہے کہ ایسے اشعار پڑھیں جائیں، انفرادی چاہے اجتماعی طور پر کیسے شادی وغیرہ کے موقعہ پر۔ جس طرح کہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی حدیث ہے کہ وہ انصار کی کسی شادی سے آئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ:
کہ کیا تم نے ان کی شادی میں اشعار پڑھے؟ کیونکہ انصارا سے بہت پسند کرتے ہیں۔ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم کیا کہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم کہتے،ہم تمھارے پاس ہم تمھارے پاس آئے۔ تم ہمیں سلام کرو، تحفہ دو، ہم تمھیں سلام کریں تحفہ دیں اور سرمائی رنگ کی گندم نہ ہوتی تو تمھاری دوشیزائیں موٹی نہ ہوتیں۔ یہ شعر ہے لیکن دینی شعر نہیں ہے بلکہ دل کو خوش کرنے والا ایک جائز کلام ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب